Sunday 1 April 2012

مقدر پہ جا گرا__________منور چشتی

ٹھوکر لگی تو اپنے مقدر پہ جا گرا
پھر یوں ہوا کہ آیئنہ پتھر پہ جا گرا

احساس فرض جب بھی ہوا نیند آ گئی

چلنا تھا پل صراط پہ بستر پہ جا گرا

بازی محبتوں کی جہالت نے جیت لی

وہ بن گیا خطیب جو منبر پہ جا گرا

خوشبو قصور وار نہیں اس کو چھوڑ دو

میں پھول توڑتا ہوا خنجر پہ جا گرا


شہروں میں لئے پھرا پانی کی جستجو

جب پیاس مر گئی تو سمندر پہ جا گرا

No comments:

Post a Comment