Tuesday 24 March 2015

آنکھیں بوڑھی ہو جاتی ہیں

آنکھیں بوڑھی ہو جاتی ہیں..
خواب پرانے ہو جاتے ہیں...

جن گھروں میں افلاس اور غربت
دن چڑھتے ہی دستک دئے
عمر سے پہلے ان صحنوں میں
طفل سیانے ہوجاتے ہیں

کچے صحن اور پکے رشتے
دولت کے انبار کے نیچے
دبتے دبتے دب جاتے ہیں
اور پرانے ہو جاتے ہیں

مجھ کو میرا بچپن دئے دو
بدلے میں سب کچھ لے لو
بچپن کھو کے سب کچھ پایا
لیکن یہ احساس ہے جاگا

آنکھیں بوڑھی ہو جاتی ہیں
خواب پرانے ہو جاتے ہیں
آو راشد اوڑھ کے غم کو
گہری نیند ہی سوجاتے ہیں۔
آنکھیں بوڑھی ہو جاتی ہیں
خواب پرانے ہو جاتے ہیں


از: راشد ادریس رانا
جن کے پہلے شعر نے مجھے
یہ نظم لکھنے پہ مجبور کر دیا
24-03-2015