Friday, 28 December 2012

طالبہ کے پرس میں کیا تھا..............منتخب تحریر:::: اپنی زبان اردو

طالبہ کے پرس میں کیا تھا ؟؟؟

ایک گرلز کالج میں سرکاری تفتیشی ٹیم آئی اور کالج کے سارے کلاسیز میں گھوم گھوم کر لڑکیوں کے بیگ کی تلاشی کرنے لگی ،ایک ایک لڑکی کے بیگ کی تفتیش کی گئی، کسی بھی پرس میں کتابیں، کاپیاں اورلازمی اوراق کے علاوہ کوئی ممنوع شے پائی نہیں گئی ، البتہ ایک آخری کلاس باقی رہ گئی تھی ، اوریہی جائے حادثہ تھا ، حادثہ کیا تھا، اورکیا پیش آیا؟

تفتیشی کمیٹی ہال میں داخل ہوئی اور ساری لڑکیوں سے گذارش کی کہ تفتیش کے لیے اپنا اپنا پرس کھول کر سامنے رکھیں، ہال کے ایک کنارے ایک طالبہ بیٹھی تھی، اس کی پریشانی بڑھ گئی تھی، وہ تفتیشی کمیٹی پر دزدیدہ نگاہ ڈال رہی تھی اور شرم سے پانی پانی ہورہی تھی ۔
...

اس نے اپنے پرس پرہاتھ رکھا ہوا تھا !! تفتیش شروع ہوچکی ہے، اس کی باری آنے ہی والی ہے ، لڑکی کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے …. چند منٹوں میں لڑکی کے پرس کے پاس تفتیشی کمیٹی پہنچ چکی ہے ،لڑکی نے پرس کو زورسے پکڑ لیا گویا وہ خاموش زبان سے کہنا چاہتی ہوکہ آپ لوگ اسے ہرگز نہیں کھول سکتے، اسے کہا جا رہا ہے، پرس کھولو! تفتیشی کی طرف دیکھ رہی ہے اور زبان بند ہے ، پرس کو سینے سے چپکا لیا ہوا ہے ، تفتیشی نے پھر کہا : پرس ہمارے حوالے کرو، لڑکی زور سے چلا کر بولتی ہے: نہیں میں نہیں دے سکتی ۔ پوری تفتیشی کمیٹی اس لڑکی کے پاس جمع ہوگئی ، سخت بحث ومباحثہ شروع ہوگیا ۔ ہال کی ساری طالبات پریشان ہیں ، آخر راز کیا ہے ؟حقیقت کیا ہے ؟

بالآخر لڑکی سے اس کا پرس چھین لیا گیا، ساری لڑکیاں خاموش ….لکچر بند …. ہر طرف سناٹا چھا چکا ہے۔ پتہ نہیں کیا ہوگا …. پرس میں کیاچیز ہے ؟

تفتیشی کمیٹی طالبہ کا پرس لیے کالج کے آفس میں گئی ، طالبہ آفس میں آئی ، ادھراس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہورہی تھی، سب کی طرف غصہ سے دیکھ رہی تھی کہ بھرے مجمع کے سامنے اسے رسوا کیا گیا تھا ، اسے بٹھایا گیا، کالج کی ڈائرکٹر نے اپنے سامنے پرس کھلوایا، طالبہ نے پرس کھولا، یااللہ ! کیا تھا پرس میں ….؟

آپ کیا گمان کرسکتے ہیں ….؟

پرس میں کوئی ممنوع شے نہ تھی، نہ فحش تصویریں تھیں، واللہ ایسی کوئی چیز نہ تھی …. اس میں روٹی کے چند ٹکڑ ے تھے، اور استعمال شدہ سنڈویچ کے باقی حصے تھے، بس یہی تھے اورکچھ نہیں ۔ جب اس سلسلے میں اس سے بات کی گئی تو اس نے کہا : ساری طالبات جب ناشتہ کرلیتی ہیں تو ٹوٹے پھوٹے روٹی کے ٹکڑے جمع کرلیتی ہوں جس میں سے کچھ کھاتی ہوں اور کچھ اپنے اہل خانہ کے لیے لے کر جاتی ہوں۔ جی ہاں! اپنی ماں اور بہنوں کے لیے ….تاکہ انہیں دوپہر اور رات کا کھانا میسر ہو سکے ۔ ہم تنگ دست ہیں ،ہماری کوئی کفالت کرنے والا نہیں، ہماری کوئی خبر بھی نہیں لیتا ۔ اور پرس کھولنے سے انکار کرنے کی وجہ صرف یہی تھی کہ مبادا میری کلاس کی سہیلیاں میری حالت کو جان جائیں اور مجھے شرمندگی اٹھانی پڑے ۔ میری طرف سے بے ادبی ہوئی ہے تواس کے لیے میں آپ سب سے معافی کی خواستگار ہوں۔ یہ دلدوز منظر کیا تھا کہ سب کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں،

بھائیو اور بہنو!

یہ منظر ان مختلف المناک مناظر میں سے ایک ہے، جو ممکن ہے ہمارے پڑوس میں ہو اور ہم اسے نہ جانتے ہوں، یا بسا اوقات ایسے لوگوں سے نظریں اوجھل کئے ہوئے ہوں ۔

اللہ پاک ہر شخص کو ایسی مجبوری سے بچائے، اور ایسے بُرے دن کسی کو نہ دیکھنے پڑیں .....اللهم آمين يا رب العالمين

3 comments:

  1. بہت اچھی بات سمجھانے کی کوشش کی ہے جناب۔
    بلاشبہ ایسے بے شمار واقعات ہمارے گردوپیش میں بھی ہوں گے، جس میں لوگوں اپنی سفید پوشی یا تنگ دستی کو چھپا کر عزت بچانے پہ مجبور ہوں گے۔

    ReplyDelete
  2. یا اللہ تو رحیم و کریم ہے قادر و حاذق بھی ہے اور رازق بھی ۔ جن کا کوئی انسان کفیل نہیں اُن کا سہارا ٖصرف تیری ذات ہے ۔ اپنی ایسی مخلوق کی حاجات پوری فرما اور ساتھ ہی ان کی پردہ پوشی بھی کر

    ReplyDelete
  3. اصل ضرورت مند امید رکھتا ہے خیر کی اور بھالئی کی مگر کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا اسکے لیے نہایت مشکل ہوتا ہے۔
    اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں اصل ضروتمند کو پہچاننے اور اسکی مدد خاموشی سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

    ReplyDelete