Wednesday 24 September 2014

مہنگـی روٹـی سستی مـوت



مہنگـی روٹـی سستی مـوت
کیسے دوں میں تم کو ووٹ

ہر سال آجـــــــــــــــاتے ہو تم
خواب میرے ہی مجھ کو دینے
چہرے پہ مســـــــــــکان لیئے 
اور دلــــوں کــــے اندر کھوٹ

مہنگـــــــی روٹی سستی موت
کیســــے دوں میں تم کو ووٹ

ویسی ہی میری گلیاں بے رنگ
ویسے ہــــــی میرے شہر بازار
خوشیــاں جیسے روٹھ گئی ہوں
ہنسنـــــــا ہے جیسے ایک ادھار

مہنگـــــــی روٹی سستی موت
کیســــے دوں میں تم کو ووٹ

پھــــر بھــــی تم آ جــــــاتے ہو
جھوٹے  وعدے جھوٹی قسمیں
 پرانــے چـہروں پہ نئے چشمے
کرنے پھــر سے لوٹ کھسوٹ

مہنگـــــــی روٹی سستی موت
کیســــے دوں میں تم کو ووٹ

بــــــــاپ گیا اور بیٹــــــــا آیا
تم نے اس کـــو کھـــــیل بنایا
دیـــــس میرے میں خون بہایا
تــم نے اس کــو نسلوں کھایا

مہنگـــــــی روٹی سستی موت
کیســــے دوں میں تم کو ووٹ

چند خاندانوں نے چھانٹ لیا ہے
دیسے میــرے کــو بانٹ لیا ہے
کـــتنا اس کـــو کھـــــاو گـے تم
قبـــــروں میـــں لے جاو گے تم

مہنگـــــــی روٹی سستی موت
کیســــے دوں میں تم کو ووٹ

میــــرے دیــــس کو کھانے والو
خـــون وطـــــن کا پینــــــے والو
ہر ہر ســــانس زہر بنــــــــا دوں
راشـــــــــــد کا جو زور چلے تو
دل کــــــرتا ہے آگ لــــــگا دوں
محل تمہارے قبــــــــــــر بنادوں
محل تمہارے قبــــــــــــر بنادوں


مہنگـــــــی روٹی سستی موت
کیســــے دوں میں تم کو ووٹ

از: راشد ادریس رانا ــــ اجڑے ہوے محب وطن کی پکار


انقلاب ضروی ہے۔



مہنگی تھـــی روٹی بہت
بے رحم تھـی بھوک بھی
موت مانگ لــــی میں نے
اور جـــــــی کے کیا کروں



Sunday 7 September 2014

آدھا تیتر آدھا بٹیرـــــــــــــ الوداع اردو


آدھا تیتر آدھا بٹیر
سنو یہ فخر سے اک راز بھی ہم فــــــــــاش کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتے تھے، مگر اب واش کرتے ہیں
تھا بچوں کے لیے بوسہ مگر اب کِس ہی کرتے ہیں
ستاتی تھیں کبھی یادیں مگر اب مِس ہی کرتے ہیں
چہل قدمی کبھی کرتے تھے اور اب واک کرتے ہیں
کبھی کرتے تھے ہم باتیں مگر اب ٹـــــاک کرتے ہیں
کبھی جو امی ابو تھے ، وہی اب مما پاپا ہیں
دعائیں جو کبھی دیتے تھے وہ بڈھے سیاپا ہیں
کبھی جو تھا غسل خانہ ، بنا وہ باتھ روم آخر
بڑھا جو اور اک درجہ ، بنا وہ واش روم آخر
کبھی ہم بھی تھے کرتے غسل، شاور اب تو لیتے ہیں
کبھی پھول چُنتے تھے، فـــــــــــلاور اب تو لیتے ہیں
کبھی تو درد ہوتا تھا، مگر اب پین ہوتا ہے
پڑھائی کی جگہ پر اب تو نالج گین ہوتا ہے
ڈنر اور لنچ ہوتا ہے، کبھی کھانا بھی کھاتے تھے
بریڈ پر ہے گزارا اب، کبــــھی کھابے اُڑاتے تھے
کبھی ناراض ہوتے تھے، مگر اب مائنڈ کرتے ہیں
جو مسئلہ کچھ اُلجھ جائے ، سلوشن فائنڈ کرتے ہیں
جگہ صدمے کی یارو اب تو ٹیشن ، شـــاک لیتے ہیں
کہ "بُوہا" شٹ جو کرتے ہیں تو اس کو لاک دیتے ہیں
ہوئے ’’آزاد"‘‘جب ہم تو ’’ترقی‘‘ کرگئے آخر
جو پینڈو ذہن والے تھے، وہ سارے مر گئے آخر