Wednesday 28 January 2015

ممالک کے ناموں کا مطلب اور وجہ تسمیہ (منتخب تحریر)

بہت شکریہ کے ساتھ
ممالک کے ناموں کا مطلب اور وجہ تسمیہ
افغانستان1_ آہ وفغاں کی سرزمین
کہتے ہیں کہ جب بنی اسرائیل کے گمشدہ قبائل سے ایک قبیلہ اس جگہ آیا جہاں آج کابل و زابل کے شہر آباد ہیں تو یہاں پر آباد مقامی لوگوں نے ان کی مزاحمت کی اور اتنی خون ریز جنگیں ہوئيں کہ ہر طرف آہ و فغاں ہونے لگی اور اسی باعث اسے اس ستان (ہندی استھان، مراد ہے جگہ) کو آہ و فغاں ستان قرار دیا جو بعد ازاں بگڑ کر افغانستان بن گیا.
2_ ایک ہزار سال قبل از مسیح حضرت طالوت (ساؤل) علیہ السلام کے پوتے افغانہ (اواگانہ) بن ارمیا (ژرمیا) اس علاقے میں آۓ اور وہ افغان صوبہ غور (دوسری ررایت کے مطابق ژوب، پاکستان) میں مدفون ہیں. انہی سے آگے یہ نسل چلی.
حوالہ. مخزن برطانوی
اسی سبب پختون خود کو بنی اسرائيل سے بتاتے تھے. شاہ نامہ میں انکو "اوگانہ" لکھا گیا ہے. اور اس زمین کو اسی کے نام کی مناسبت سے افغانستان قرار دیا.
اسکے نام بارے اور بھی مفروضے ہوں.
البانیہالبانیہ سے مراد "سفیدہ"، "دھودھیا" ہے.
مقامی طور پر اس ملک کو "شقیپیری" کہتے ہیں جس کا مطلب "عقابوں کی اولاد" ہے. یاد رہے کہ ستھرہویں صدی عیسوی سے پہلے اس ملک کے باشندے اربیری یا اربیریا کہلاتے تھے.
اینڈورا
فرانس اور ہسپانیہ کے درمیان میں گھری یہ چھوٹی سی ریاست ہے. جس کا نام عربی کے لفظ "الدرہ" سے ماخوذ ہے.
ارجنٹینا
براعظم جنوبی امریکہ میں واقع یہ ملک ہسپانوی نوآبادی تھی. اس کے نام کی وجہ تسمیہ اس میں بہنے الے دریا "چاندی دریا" کے باعث ہے. لاطینی میں ارجنٹیم چاندی کو کہتے ہیں، کیمیا پڑھنے والے جانتے ہیں کہ دوری جدول میں Ag سے مراد ارجنٹیم یعنی چاندی ہے. اور ارجنٹینا سے مراد بھی چاندی کی زمین کے ہیں.
آسٹریلیا
آس کا لفظ لاطینی ہے جسکا مطلب جنوب ہے
اور ٹیرا سے مراد زمین ہے
ان دونوں کو بمطابق لاطینی قواعد ملا کر آسٹریلیا بنا. جس کا مطلب جنوبی زمین ہے.
آذربائيجانیہ لفظ فارسی سے ماخوذ ہے. جو کہ 1918 میں اپنایا گیا. اس سے پہلے یہ نام "آذربادگان" اور "آذربادھگان" تھا. یہ بھی پرانی فارسی کے لفظ "اتروپاتکان" سے اخذ کیا گیا ہے. یاد رہے "اتر (بعد ازاں آذر)" زردتشت مذہب میں مقدس آگ کو کہتے ہیں. اور بادگان کا مطلب ہے "محافظ". اس طرح آذربادگان (آذربائیجان) کا مطلب ہوا "مقدس آگ کا محافظ".
یاد رہے کہ قبل ازاسلام اس علاقے کے باسی آگ پرشت تھے اور آج بھی آذربائيجان کے جھنڈے میں جو لفظ "اللہ" لکھا گیا ہے وہ اسی آگ کے انداز میں لکھا گيا ہے. یہاں کی اکثریت اہل تشیع ہے.
بحرین
ایک خلیجی ریاست ہے. اس کا مطلب ہے دو سمندر
بنگلادیش
بنگالیوں کا ملک.
لفظ بنگال، ہندوؤں کی کتاب مہابھارتا میں سے ماخوذ ہے. جس میں اس سرزمین کو بنگا (ونگا) راجیہ لکھا ہے. اور تو اور ایک بونگا یا بھونگا نامی دیوی بھی ہے.
* ویسے شاید کسی نے غور کیا ہو. میرے خیال میں بنگال کا لفظ جہاں سنسکرت لفظ بنگا یا ونگا ماخوذ ہے. (یاد رہے کہ یہ دوران ترجمہ لسانی مزاج ہوتا ہے کہ جس کو بنگالی میں بندے ماترم پڑھتے ہیں اسے ہندی و پنجابی وغیرہ میں وندے ماترم کہتے ہیں.) تو بنگاں پنجابی و ہریانوی و ہندی میں چوڑی (بنگلس، بریسلیٹ) کو بھی کہتے ہیں. کہیں یہ بنگال اسی سے ماخوذ ہو گا.
ویسے ہو سکتا ہے کہ "بنگلہ" سے "بنگال" بنایا گیا ہو. بنگلہ کا مطلب کوٹھی، محل ہے. اس طرح
مالدیپ
عربی میں ان جزائر کے مجموعے کو "محل" کا نام یا گیا. جسکی پنجابی و اردو کوٹھی، بنگلہ میں کر سکتے ہیں تو بنگال کی بھی سمجھ آ جاۓ گی.
سنسکرت زبان سے مالدیپ لفظ لیا گیا ہے. جسکا مطلپ موتیوں کا چراغ یا جزیرہ ہے.
بھوٹان
ایک مفروضے کے مطابق بھوٹان لفظ سنسکرت کے "بھو اٹھان" سے ماخوذ ہے. بھو سے مراد جگہ (بھومی) اور اٹھان سے مراد اونچی. یعنی اونچی جگہ.
جبکہ دوسرے مفروضہ کے مطابق نیپالی زبان کے "بوڈو ہتان" سے ماخوذ ہے جسکا مطلب "تبتیوں کی جگہ" ہے.
مقامی طور پر اس ملک کا نام "ڈرک یل" ہے. (تبتی کشمیر کو کاچی یل کہتے ہیں، بمراد مسلمانوں کا دیس) جس کا مطلب "گرجتے اژدہے (ڈریگن) کی سرزمین"
بورکینا فاسوصحارائی افریقی ملک ہے جسکا پہلے نام وولٹا بالا (اپروولٹا) تھا یعنی دریاۓ وولٹا کے اوپر کی زمین. پچاس فیصد مسلم اکثریت کے اس ملک کا نام دو زبانوں سے مشتق ہے. بورکینا مورے زبان سے ہے جسکا مطلب ایماندار آدمی اور فاسو دیؤلا زبان سے ہے جسکا مطلب باپ کا گھر ہے. یعنی بورکینا فاسو کا مطلب ایماندار آدمیوں کے باپ کا گھر.
چین
چین لفظ عربی کے الصین سے نہیں بلکہ سنسکرت کے چین سے ہے. یہ مہابھارتا میں موجود ہے اور اس وقت کے اس علاقے میں قائم خاندان قین سے بنا ہے. چین کو پہلے کیتھے اور ختن بھی کہتے تھے. جبکہ اہل مغرب اسے سیریس یا سیریکا بھی کہتے تھے. لفظ چائنا بھی چين سے بنا ہے.
مقامی طور پر اس ملک کا نام "زھونگو" ہے جس کا مطلب مملکۃ وسطی ہے.
کوموروس
چار جزائر پر مشتمل یہ مسلم اکثریتی بحرہند میں تنزانیہ کے ساحل سے ذرا دور واقع ہے. کوموروس اصل میں عربی نام "قمر" (چاند) کا فرانسی مائل ہے.
آئيوری کوسٹعابدجان کے دارالحکومت والے اس افریقی ملک کا فرانسی نام "کوئیٹے دائيواغ" ہے. اور اہل عرب اسے "ساحل العاج" کہتے ہیں. دونوں کا معنی "ہاتھی دانت کا ساحل" ہے.
قبرص
فرنگی اسے سائپرس کہتے ہیں، جبکہ اہل مشرق اسے قبرص کہتے ہیں. دونوں کا مطلب تانبا ہے.
ڈومینیکا آئي لینڈآئی لینڈ سے مراد جزیرہ اور ڈومینکا لاطینی زبان میں اتوار کو کہتے ہیں. یعنی جزیرہ اتوار. لیکن 3 نومبر 1493 کو کرسٹوفر کولمبس نے اسے دریافت کرتے ہوۓ اپنے باپ ڈومینگو کے نام پر اسے نام دیا.
ایتھیوپیا
ایتھوپیا سے مراد "کالے چہرے والوں کی زمین.
ویسے اسی کو فرنگی ایبےسینیا، ہم مسلم جبشہ کے نام سے جانتے ہیں.
فجی
بحرالکاہل میں جزیروں کا چھوٹا سا ملک، جہاں پر اردو جاننے والوں کی تعداد %20 سے %50 تک ہے. اس کے نام کا مطلب "باہر دیکھو"
جارجیاکوہ قاف کی جنوب مغربی سمت میں یہ عیسائی ملک واقع ہے. جسکا دارالحکومت تبلیسی ہے. بعضروایات کے مطابق اسی کی دیوار_کوہ قاف ہی سد_سکندری ہے، جہاں یاجوج ماجوج کو روکا گيا تھا. جارجیا لفظ فارسی کے گرجستان کے معرب جرجستان سے بگڑتا جارجیا بنا ہے. جبکہ اس ملک کا مقامی نام "سکارٹ ویلو" ہے.
گھانااس افریقی ملک کے نام کا مطلب "جنگجو بادشاہ" ہے.
گریناڈا
اس جڑائر غرب الہند کی ریاست کا نام ہسپانوی شہر گریناڈا سے ہے. جو کہ اندلوسی عربوں کا بنایا اور ہمارے شاندار ماضی کا نشان شہر "غرناطہ" کا بگڑا ہوا نام ہے.
ہنگری
یہ ترکش زبان کے لفظ "اون اگور" سے ماخوذ ہے. جس کا مطلب دس تیروں والے (آدمی). دوسرے الفاظ میں "دس قبیلوں کا اتحاد" ہے.
جبکہ مقامی طور پر اسکا نام "مگیار" ہے. عربی میں مجر اور ترکش و فارسی میں مجارستان کہلاتا ہے.
بھارت
اس ہندو اکثریتی ملک کے کئی نام ہیں.
ہندو اسے بھارت کہتے ہیں جو کہ اصل میں شمالی ہند کے اترپردیش، مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ، راجپوتانہ، بنگال و بہار کا علاقہ تھا. بھارت لفظ میرے خیال میں بھرت سے ہو گا جسکا مطلب "روزہ" ہے.
2_ دوسرا نام ہند اور ہندوستان ہےاہل فارس نے اس دریاۓ سندھ کے علاقے کو جو کہ سندھ کہلاتا تھا، کو ہند کا نام دیا. کیونکہ ہم نے دیکھاکہ ترجمہ کے وقت لسانی تعصب و مزاج کی بنیاد پر صوت و ہجہ بدل جاتے تھے. سندھ اسی طرح ہند بن گیا جیسے سنسکرت کا سپت (سات) کو فارسی میں ہفت بن جاتا ہے. اور اسی طریق پر عربی و فارسی کا ہند فرنگی زبانوں میں انڈیا میں بدل گیا. کیونکہ فارسی و عربی کا "ہ" فرنگی زبانوں میں "ا" کی جگہ، اور "د" کو "ڈ" اور یونانی طریق پر ہر ملک کے آخر میں "يا" لگ جاتا ہے. جیسے جارجیا، کروشیا، آرمینیا، پرشیا، ترکیا، البانیا.
ویسے ایک بات سوچ رہا تھا کہ لاطینی و یونانی لفظ انڈیم کا مطلب "نیلگوں" ہے. اسی وجہ سے دریاۓ سندھ کو یونانی میں انڈس کہنے کی بنیاد پر ترکش میں "نیلاب"
کہا جاتا ہے.
ایران
آریاؤںکی زمین. اور اسی ملک کا تاریخی نام "فارس" ہے.
ویسے آریا کا مطلب "شہری، شریف" ہے (اسی طریق پر ایران سے پرے جو توران ہے اور اسکا مطلب ایک مفروضے کے مطابق غیرمہذہب ہے)
فارس بھی لفظ فرس ہے. جو گھوڑے کو کہتے ہیں.
اسی فارس کو فارسی میں پارس کہا جاتا تھا، جسکا مطلب ایماندار، نیک ہے. اور یہی یونانی میں پرشیا میں بدل جاتا ہے.
صومالیہاس ارنا افریقہ کے مسلم ملک جو آج کل طوائف الملوکی کا شکار ہے. اس کے نام کا مطلب منفرد ہے کہ "جاؤ اور دودھ دھو" (پنجابی= جا تے دودھ چو)


Sunday 11 January 2015

گدھ اور چیلیں



سنا ہے آج کل گدھ اور چیلیں ناپید ہو گئی ہیں۔

کیوں نا ہو، پہلے مرداروں کو نوچ نوچ کر کھانے کےلیئے گدھ اور چیلیں ہوا کرتی تھیں ، پھر ان بیچارے پرندوں نے دیکھا کہ یہاں تو مردار کھانے والے بہت ہیں ان کا حصہ تو بچتا ہی نہیں۔ 

ہر کوئی توزندہ، مردہ، حرام، مکروہ سب کچھ کھا رہا ہے سو انہوں نے کوچ کر لی ، دور بہت دور جہاں کم از کم کھانے کی تمیز تو ہو۔

ہمارے اندر کے گدھ اتنے غلیظ ہیں کہ کراہ ارض کے گدھ بھی اس سے پناہ مانگتے ہیں، ہم تو اپنے بچے تک کھا جاتے ہیں۔

ہمارے اندر کے گدھ سر عام اپنی ہی عزتوں سے اپنے مکروہ جذبات کو تسکین پہنچاتے ہیں۔

یہاں سب کچھ مردہ ہے، بس حلال کا نعرہ لگانے والے وہی رہ گئے جن کو شاید مردار کھانے کو نہیں ملتا۔

ہمارے اندر کے گدھ نے باہر کے گدھ کا بھی حق مارا ہے، اس کو بھی نوچ کھسوٹ کے کھا لیا ہے۔

گدھ اور چیلیں بھی اب پناہ مانگ چکی ہیں ہم سے۔

از: راشد ادریس رانا 11جنوری 2015۔

Saturday 10 January 2015

کیا آپ جانتے ہیں !ازسید بلال قطب

کیا آپ جانتے ہیں !
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہےجسکی سب سے بڑی ایکٹیو جنگی سرحد ہے جو کہ 3600 کلو میٹر ہے اور بدقسمتی سے پاکستان ہی دنیا کا واحد ملک ہے جو بیک وقت تین خوفناک جنگی ڈاکٹرائینز کی زد میں ہے جس کے بارے میں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں آئیے آج ذرا اسکے بارے میں آپکو بتاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔!!
پہلے نمبر پر کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین (Cold Start doctrine) ہے جو انڈین جنگی حکمت عملی ہے جسکے لیے انڈیا کی کل فوج کی 7 کمانڈز میں سے چھ پاکستانی سرحد پر ڈپلوئیڈ ہو چکی ہیں یہ انڈیا کی تقریباً 80 فیصد سے زیادہ فوج بنتی ہے اور اس ڈاکٹرائین کے لیے انڈین فوج کی مشقیں ، فوجی نقل و حمل کے لیے سڑکوں ،پلوں اور ریلوں لائنوں کی تعمیر اور اسلحے کے بہت بڑے بڑے ڈپو نہایت تیز رفتاری سے بنائے جا رہے ہیں اس ڈاکٹرائن کے تحت صوبہ سندھ میں جہاں انڈیا کو جغرفیائی گہرائی حاصل ہے وہ تیزی سے داخل ہوکر سندھ کو پاکستان سے کاٹتے ہوئے بلوچستان گوادر کی طرف بڑھیں گی اور مقامی طور پر انکو سندھ میں جسقم اور بلوچستان میں بی ایل اے کی مدد حاصل ہوگی ۔۔۔۔۔ پاکستان کو اصل اور سب سے بڑا خطرہ اسی سے ہے اور پاک آرمی انڈین فوج کی اسی نقل و حرکت کو مانیٹر کرتے ہوئے اپنی جوابی حکمت عملی تیار کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ نے سنا ہوگا پاکستان آرمی کی "عظم نو "مشقوں کے بارے میں جو پچھلے کچھ سال سے باقاعدگی سے جاری ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ انڈیا کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کا جواب تیار کیا جا رہا ہے جسکے تحت پاک آرمی جارحانہ دفاع کی تیاری کر رہی ہے ۔۔۔۔۔ گو کہ اس معاملے میں طاقت کا توازن بری طرح ہمارے خلاف ہے انڈیا کی کم از کم دس لاکھ فوج کے مقابلے میں ہماری صرف دو سے ڈھائی لاکھ فوج دستیاب ہے باقی امریکن" ایف پاک " ڈاکٹرائین کی زد میں ہے ۔۔۔۔۔۔!!
امریکن ایف پیک ڈاکٹرائن ( Amrican afpak doctrine) باراک اوباما ایڈمنسٹریشن کی جنگی حکمت عملی ہے پاکستان کے خلاف جس کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے کر جانا ہے اور پاکستان میں پاک آرمی کے خلاف گوریلا جنگ شروع کروانی ہے ۔۔۔ درحقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن کے جس کے تحت اس وقت پاکستان کی کم از کم دو لاکھ فوج حالت جنگ میں ہے اور اب تک ہم کم از کم اپنے 20 ہزار فوجی گنوا چکے ہیں جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑی جانی والی تینوں جنگوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے ۔۔۔۔ اس جنگ کے لیے امریکہ اور انڈیا کا آپس میں آپریشنل اتحاد ہے اور اسرائیل کی تیکنیکی مدد حاصل ہے ۔۔۔۔۔ اسکے لیے کرم اور ہنگو میں شیعہ سنی فسادات کروائے گئے اور وادی سوات میں نفاذ شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنہوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا جس کے لیے مجبوراً پہلی بار پاک فوج کو انکے خلاف ان وادیوں میں داخل ہونا پڑا ۔۔۔۔۔ پاک فوج نے عملی طور پر انکو پیچھے دھکیل دیا لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی انکو بہت سے حلقوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جسکی وجہ سے عوام اپنی آرمی کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑی جیسا ہونا چاہئے اور اسکی وجہ تیسری جنگی ڈاکٹرائن ہے جس کے ذریعے امریکہ اور اسکے اتحادی پاک آرمی پر حملہ آور ہیں اسکو فورتھ جنرزیشن وار کہا جاتا ہے !!
فورتھ جنریشن وار (Fourth-generation warfare) ایک نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جسکے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ہے مرکزی حکومتوں کو کمزور کیا جاتا ہے صوبائیت کو ہوا دے جاتی ہے ، لسانی اور مسلکی فسادات کروائے جاتے ہیں اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ہے ۔۔۔۔ اسکے ذریعے کسی ملک کا میڈیا خریدا جاتا ہے اور اسکے ذریعے ملک میں خلفشار ، انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ فورتھ جنریشن وار کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگوسلاویہ ، عراق اور لیبیا کا حشر کر دیا اب اس جنگی حکمت عملی کو پاکستان اور سریا پر آزمایا جا رہا ہے اور بدقسمتی سے انہیں اس میں کافی کامیابی حاصل ہو چکی ہے ۔۔۔ پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار کے لیے بھی امریکہ ، انڈیا اور اسرائیل اتحادی ہیں باراک اوباما نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں 50 ملین ڈالر سالانہ خرچ کریں گے آج تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کے لیے اور کن کو یہ رقوم ادا کی جائنگی جبکہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا پر اثرورسوخ دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی ساری قوم اس امریکن فورتھ جنریشن وار کی زد میں ہے ۔۔۔!!
یہ واحد جنگ ہوتی ہے جسکا جواب آرمی نہیں دے سکتی آرمی اس صلاحیت سے محروم ہوتی ہے ۔۔ چونکہ پاک آرمی کو امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن کے مقابلے پر نہ عدالتوں کی مدد حاصل ہے نہ سول حکومتوں کی نہ ہی میڈیا کی اسلئے باوجود بے شمار قربانیاں دینے کے اس جنگ کو اب تک ختم نہیں کیا جا سکا ہے اور اسکو مکمل طور پر جیتا بھی نہیں جا سکتا جب تک پوری قوم مل کر اس امریکن فورتھ جنریشن وار کا جواب نہیں دیتی ۔۔۔۔۔۔ فورتھ جنریشن وار بنیادی طور پر ڈس انفارمیشن وار ہوتی ہے اور اسکا جواب سول حکومتیں اور میڈیا کے محب وطن عناصر دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے کوئی امید نہیں اسلئے عوام میں سے ہر شخص کو خود اس جنگ میں عملی طور پر حصہ لینا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔!!
اس حملے کا سادہ جواب یہی ہے کہ عوام ۔۔۔
"ہر اس چیز کو رد کر دے جو پاکستان ، نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان یا قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو" ۔
حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم