Saturday 29 December 2012

....::::::طارق بن زیاد کا ایمان افروز خطبہ ::::::...


 


جب طارق بن زیاد دشمن کے قریب پہنچے تو انہوں نے اپنی فوج کے سامنے اللہ
تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے مسلمانوں کو جہاد اور شہادت کی ترغیب دلائی اور کہا :

اے لوگو! اب راہ فرار کہاں ہے؟ سمندر تمہارے پیچھے ہے اور دشمن تمہارے آگے۔
اللہ کی قسم ! تمہارے لئے صدق و صبر کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ جان لو ! تم اس جزیرہ نما میں اس قدر بےوقعت ہو کہ کم ظرف لوگوں کے دسترخوان پر یتیم بھی اتنے بےوقعت نہیں ہوتے۔
تمہارے دشمن اپنے لشکر ، اسلحے اور وافر خوراک کے ساتھ تمہارے مقابلے میں نکلا ہے۔ ادھر تمہارے پاس کچھ نہیں سوائے اپنی تلواروں کے۔ یہاں اگر تمہاری اجنبیت کے دن لمبے ہو گئے تو تمہارے لئے خوراک بس وہی ہے جو تم اپنے دشمن کے ہاتھوں سے چھین لو۔
اگر تم یہاں کوئی معرکہ نہ مار سکے تو تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تمہاری جراءت کے بجائے تمہارے دلوں پر دشمن کا رعب بیٹھ جائے گا۔
اس سرکش قوم کی کامیابی کے نتیجے میں تمہیں جس ذلت و رسوائی سے دوچار ہونا پڑے گا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ دشمن نے اپنے قلعہ بند شہر تمہارے سامنے ڈال دئے ہیں۔ اگر تم جان کی بازی لگانے کو تیار ہو جاؤ تو تم اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔
میں تمہیں ایسے کسی خطرے میں نہیں ڈال رہا جس میں کودنے سے خود گریز کروں ۔۔۔۔ اس جزیرہ نما میں اللہ کا کلمہ بلند کرنے اور اس کے دین کو فروغ دینے پر اللہ کی طرف سے ثواب (ان شاءاللہ) تمہارے لئے مقدر ہو چکا ہے۔
یہاں کے غنائم خلیفہ اور مسلمانوں کے علاوہ خاص تمہارے لئے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے کامیابی تمہاری قسمت میں لکھ دی ہے، اس پر دونوں جہانوں میں تمہارا ذکر ہوگا۔
یاد رکھو ! میں تمہیں جس چیز کی دعوت دیتا ہوں اس پر پہلے خود لبیک کہہ رہا ہوں۔ میں میدانِ جنگ میں اس قوم کے سرکش راڈرک پر خود حملہ آور ہوں گا اور ان شاءاللہ تعالیٰ اسے قتل کر ڈالوں گا۔
تم سب میرے ساتھ ہی حملہ کر دینا۔ اگر اس کی ہلاکت کے بعد میں مارا جاؤں تو تمہیں کسی اور ذی فہم قائد کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اور اگر میں اس تک پہنچنے سے پہلے ہلاک ہو جاؤں تو میرے عزم کی پیروی کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنا اور سب مل کر اس پر ہلہ بول دینا۔ اس کے قتل کے بعد اس جزیرہ نما فتح کا کام پایۂ تکمیل تک پہنچانا۔ راڈرک کے بعد اس کی قوم مطیع ہو جائے گی۔
بحوالہ : وفیات الاعیان ، ج:5 ، ص:321-322

No comments:

Post a Comment