Tuesday, 8 January 2013

تلخ نوائی : جناب اظہار الحق



1 comment:

  1. سر!!! ہمیشہ کی طرح کوئی جواب نہیں آپ کے کالم کا. لیکن ایک تلخ حقیقت کہتا چلوں................کیا اس نئی صبح کےطلوع نا ہونے کا سبب ہم خود نہیں::::::::::::

    میرے خیال میں، کرپشن اور بے ایمانی اوپر سے نیچے نہیں بلکہ نیچے سے اوپر جاتی ہے. . . . آپ کو ہر بازار ہر نکڑ اور گلی محلے میں.....

    زرداری، گیلانی، شیخ، مولانا، قادری،جعفری، فرعونی، نمرودی ملیں گے. . . . . .

    ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی کتنی ہو گی.

    چلیں مان لیتے ہیں 18 کروڑ، ٹھیک

    کتنے سیاہ ست دان ہوں گے: 1 کروڑ
    کتنے بیرو کریٹس اور مل آنر، فیکٹری آنر ، پیدائیشی بزنس مین ہوں گے: 1.5 کروڑ
    کتنے کرپٹ جرنیل، پولیس والے، ایجنسیزوالے ہوں گے: آدھ کروڑ
    اور اس کے علاوہ بھی حرام خور نکال دیں: 1 کروڑ


    مان لیا: کے کرپٹ بے ایمان اور بے غیرتوں کی تعداد ہے 4 کروڑ

    باقی تو دیکھیں کتنے لوگ بچتے ہیں:::::::: 14 کروڑ::::::::::

    اگر یہ 14 کروڑ انسان نما جانور ٹھیک ہو جائیں.
    اگر یہ ایک دوسرے کی عزتوں کو پامال کرنا چھوڑ دیں.
    اگر یہ حرام خوری ، سود خوری، رشوت خوری چھوڑ دیں.

    اگر یہ اللہ کے احکامات اور اس کے نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم کی سنتوں کو اپنا لیں.
    اگر یہ قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں تو::::::::

    پھر ایک بات یاد آتی ہے: کہتے ہیں کہ جس دن فجر کی نماز اور جمعہ مبارک کی نماز کے نمازی برابر ہو جائیں گے، یہود و کفارہ مسلمانوں کے خوف اور دھشت سے ہی مر جائیں گے..........

    تو پھر کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم معجزوں کا انتظار چھوڑ کر خود اپنا احتساب کریں......

    کیوں کہ جس دن ہم ٹھیک ہو گئے اسی دن ، یہ سب کرپٹ لوگ اس پاک دھرتی کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے یا پھر اسی زمین‌ کے نیچے ہوں گے.

    "بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی"

    ReplyDelete