Monday 21 January 2013

::::یہ دنیا کارہائے عمل ہے:::::

ایک خبر پڑھی کہ "خفیہ ادارے متفق ہیں،کہ لاپتہ افراد دہشتگردی میں ملوث ہیں"

بے اختیار خون خول اٹھا ہے:::::::::
 
     کہ تمہارے پاس طاقت ہے قانون ہے اس لیئے تم نے آرام سے کہہ دیا کہ دھشت گردی میں ملوث ہیں. لیکن ایک رخ اور بھی ہے اس بھیانک تصویر کا. اور وہ یہ ہے کہ جب ایجنسیوں کو ڈنڈا یعنی پریشر ملتا ہے کہ ہر حالت میں دہشتگردوں کو پکڑ کر لاو تو وہ اپنی لاپرواہی ، کوتاہیوں، ہڈ حرامیوں اور حرام کاریوں پر پردہ ڈالنے کی خاطر میرے اور آپ جیسے ایسے لوگوں کو بھی اٹھا لیتے ہیں جن کے پیچھے رونے والے چند معصوم چہروں کے سوا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا. ایسے کئ بکرئے بلی چڑھانے کو پہلے سے ہی ان کی ہٹ ٹارگٹ لسٹ پر ہوتے ہیں.
 
     آرام سے ایسے لاوارث کو اٹھا لو، جس کی فیملی بھی ہو، جو کام بھی کرتا ہو اور جس پر آقاووں کو شک بھی نا پڑئے کہ یہ دہشت گرد تھا بھی یا نہیں. ثبوت دو  روپے فی کلو کے حساب سے لو اور ڈال دو...........
 
     ظاہر ہے نا تو کیس چلنا ہے اور نا ہی قاضی کی عدالت نا ہی کوئی وکیل صفائی ہو گا اور نا ہی کوئی تحقیق کرنے والا... آسانی سے "دھشت گرد" آم کے آم گٹھلیوں کے دام موجود اور اوپر والوں کی شاباشی کے ساتھ ساتھ " کتوں کے راتب " میں سے کچھ حصہ بھی...............
 
     لیکن یہ دنیا کارہائے عمل ہے، سب نہیں تو کچھ تو دے کر جانا ہے یہاں پر بھی. وہاں کا حساب تو اللہ جانے اور دینے والا جانے.

No comments:

Post a Comment