Thursday 12 April 2012

میڈھیا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں!!!!!



ناجانےکیوں سیاچین کی برف نے میرے آنسووں کوبھی منجمد کر دیا ہے، دل اسی وسوسے اور خوف میں مبتلا ہے کہ ابھی تک منوبرف تلے دبے ہوئے پاک فوج کے جوانوں کا کیا ہوا ہو گا۔ بہت کوشش کی جارہی ہے لیکن شاید ابھی تک کوئی نشان بھی نہیں ملا۔

کیا ابھی بھی امید کرنی چاہئے?

اگر میں یہ سوال سب سے پوچھوں تو نا جانے کیا جواب آئے لیکن دل کہتا ہے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے۔

کانوں میں پھر ایک آوازسرسراتی ہے

"میڈھیا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں"
"تینوں رب دیاں رکھاں"

کاکول سے پاس آوٹ کرنے والے اس فوجی جوان نے کبھی سوچابھی نا ہوگا کہ اچانک ایک دن ایسا آئے گا جب اس کے حرکت کرنے سے قبل ہی اس پرایک ایسی آفت کا حملہ ہو گا کہ جس کے خلاف نا تو وہ بندوق تان سکتا ہے اور نا ہی پستول-
 
وہ سرد ہوا جو کبھی اسے ماں کی لوری اور باپ کی شفقت بھر سرگوشیاں سناتی ہوگی وہ اچانک اتنی اجنبی ہو جائے گی،
 
جو اس کے معصوم بیٹے کی پہلی کلکاری اس تک پہنچاتی ہوگی اور اچانک سے اتنی بے رحم ہوجائےگی،
 
وہ یخ بستہ ہوا جو اس کو ارض پاک کے ازلی دشمنوں کے سامنے اقبال کے عقاب کی مانند اڑاتی ہو گی وہی ہوا آج اتنی ظالم ہو جائے گی کہ اس کو کئی من وزنی برف کے نیچے چند سانسیں دینے کی روادار بھی نہیں ہوگی۔


نا جانے کیا کیا باتیں اور وسوسے دل میں اٹھتے ہیں اور پھر اسی سرد ہوا کے ساتھ کہیں گم ہو جاتے ہیں۔

اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو!!!!!!
تمہں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں۔

2 comments:

  1. کاش اس واقعہ سے ہی میرے ہموطن عبرت پکڑیں اور دھن دولت کی بجائے اللہ کے بندے بن جائیں کہ دھن دولت دھری کی دھری رہ جائے گی پلک جھپکنے میں

    ReplyDelete
  2. اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے

    ReplyDelete