Monday 14 May 2012

اور اللہ تعالٰی سے کیا مانگیں۔




اس خبر کو پڑھنے کے بعد میں سوچ کے سمندر میں غوطہ زن ہوں، کہ پہلی قوموں پر من و سلویٰ اترنے کا سنا تھا، جو آسمان سے اترتا تھا۔ لیکن ہم لوگوں کو تو ہر زریعہ سے ہی نعمتوں سے نوازا گیا ہے ، زمین، پہاڑ، دریا، میدان، ہوا، پانی ، سورج غرض ہر چیز ہے جس کو استعمال کیا جا سکتا ہے اور فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ لیکن ہم لوگ کیا کر رہے ہیں:

ہم اپنے غلیظ حکمرانوں کی طرف آس امید لگائے بیٹھے ہیں
ہم ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں

ہم اللہ کی نعمتوں کو چھوڑ کر، غیروں سے ملنے والے بھیک پر خود بھی پروان چڑھ رہے ہیں اورا پنے آنے والی نسلوں کو بھی اس پر لگار ہے ہیں۔
ہم ملک سے باہر جا کر جھاڑو لگانے کو ترجیع دیتے ہیں لیکن اپنے ملک میں کرسی پر بیٹھ کر کام کرنا گوارہ نہیں کرتے ۔
ہمیں اللہ نے مسلمان بنایا، بہترین قوم بنایا ، ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم دنیا کی اقوام پر حکومت کر سکیں لیکن ہم نے غلامی کو اپنے گلے میں ڈالا۔


قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ ہے کہ:



"اور تم اپنے پروردیگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاو گے"



 
کیا سب جواب دیں کہ میں ، آپ اور ہم ناشکری جیسے گناہ میں مبتلا نہیں






1 comment:

  1. پاکستان میں ایسے لوگوں کی قدر نہی ہے

    ReplyDelete