اک چھوٹا سا لڑکا تھا
میں جن دنوں
اک میلے میں
پہنچا ہمکتا ہوا
جی مچلتا تھا
ہر اک شے مول لوں
جیب خالی تھی
کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا لیئے حسرتیں سینکڑوں
اور آج میلہ لگا ہے
اسی شان سے
آج چاہوں تو
سارا جہاں مول لوں
آج چاہوں تو
اک اک دوکان مول لوں
نارسائی کا اب
دل میں دھڑکا کہاں
پر وہ الہڑ سااب
چھوٹا لڑکا کہاں
شاعر ابن انشاء!!!!!
میں جن دنوں
اک میلے میں
پہنچا ہمکتا ہوا
جی مچلتا تھا
ہر اک شے مول لوں
جیب خالی تھی
کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا لیئے حسرتیں سینکڑوں
اور آج میلہ لگا ہے
اسی شان سے
آج چاہوں تو
سارا جہاں مول لوں
آج چاہوں تو
اک اک دوکان مول لوں
نارسائی کا اب
دل میں دھڑکا کہاں
پر وہ الہڑ سااب
چھوٹا لڑکا کہاں
شاعر ابن انشاء!!!!!
شاعر نامعلوم؟
ReplyDeleteابن انشا کی نظم ہے یہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے۔
جی یہ احمد بھائی یہ نطم ابنِ انشا کی ہی ہے اور بہت خوب ہے۔
ReplyDeleteغالب اور فیض اپنی جگہ پر انشا جی کی زبان کا الگ ہی مزہ ہے
ReplyDeleteابن انشا جی کی ہے
ReplyDeleteخوبصورت انتخاب کرنے کا شکریہ
بہت شکریہ سب بھائیوں کے پسند کرنے کا اور میری معلومات میں اضافے کا کیوں کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ ابن انشاء کی نظم ہے۔
ReplyDeleteاب جب آپ کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ نظم ابنِ انشا کی ہے تو شاعرِ نامعلوم کا احسان لینے کی کیا ضرورت ہے۔
ReplyDeleteاگر ہوسکے تو پوسٹ ایڈٹ کر دیں۔
سب بتا ریے ہیں، سو میں بھی بتاتا چلوں کہ یہ ابن انشاء کی ہی ہے۔ اور اخیر ہی ہے۔
ReplyDelete:)