Sunday 11 December 2011

کوئی کندھا نہیں دیتا

محبت کے سفر میں
کوئی بھی رستہ نہیں دیتا

زمیں واقف نہیں بنتی
فلک سایہ نہیں دیتا

خوشی اور دکھ کے موسم
سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں

کسی کو اپنے حصے کا
کوئی لمحہ نہیں دیتا

اداسی جس کے دل میں ہو
اسی کی نیند اڑتی ہے

کسی کو اپنی آنکھوں سے
کوئی سپنتا نہیں دیتا

اٹھاناخود ہی پڑتا ہے
تھکا ٹوٹا بدن اپنا

کہ جب تک سانس چلتی ہے
کوئی کندھا نہیں دیتا

No comments:

Post a Comment