موبائل فون پر ایس ایم ایس کو نوید سنتےہیں مجھے لگا کہ شاید میرے کانوں نے دھوکا کھایا ہے، کیوں کہ میرے موبائل پر یو اے ای میں ایس ایم ایس ایسے ہی ہے جیسے بیچ صحرا میں آپ کو اچانک پانی کا چشمہ نظر آجائے۔ بڑی حسرت ہی رہتی ہے کہ فون پر ایس ایم ایس ہی آجائے، تو چلے اس فون کا اپنے ساتھ ہونے کا کچھ یقین ہو جائے۔
بہرحال ایک نا معلوم نمبر سے انتہائی خوشی کی ایک خبر تھی
کہ ::::
ماشاء اللہ، اللہ نے چاند سی بیٹی عطاء کی ہے۔
بہت اچھی خبر لیکن نا بندے کا نام معلوم تھا نا ہی نمبر محفوظ تھا کہ پتہ چلتا کس کا ایس ایم ایس ہے، میرا ذہن فوری طورپر تمام دوست احباب کو ڈھونڈنے لگا کہ کون ہو سکتا ہے? پھر فون اٹھایا اور ایک اور دوست کو بتایا ، بلکہ پوچھا شاید اس کے پاس بھی میسج آیا ہو۔ لیکن اس کا جواب نفی میں تھا، اب تجسس اور جاگا کہ یہ تو کوئی قریبی جاننے والا ہے جو صرف مجھے جانتا ہے۔ دوست کو کہا کہ ذرا فون کر کے چیک کرنا۔
اس نے فوری فون ملایا اور تھوڑی دیر بعد ہی میری لائن پر انٹرنیشنل لائن ٹرانسفر کر دی، سلام ادا کرتے ہی:::::::::::::::::::::::::::::
دل خوشی سے اچھلنے کو تھا اور آنکھیں مسرت سے آشک بار
جی دوسری طرف اپنے شہزادے یعنی خرم شہزاد خرم صاحب تھے، اعلٰی حضرت نے یہ خبر دوبارہ سنائی تو دل کو اور بھی خوشی محسوس ہوئی۔
ماشاء اللہ ، بیٹی اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور جنت کا ایک وسیلہ بھی۔
تو بھائیو!! خرم بھائی کی خوشی میں سب شریک ہوں، جن کے پاس ان کا پاکستان کا نمبر نہیں وہ مجھ سے لے سکتا ہے ورنہ انکی اپنی ویب سائیٹ "نوائے ادب" بھی موجود ہے۔
ان کو میری طرف سے اور میرے ساتھ وہ سب احباب جو اس پیارے سے انسان کو جانتے ہیں اور بہت یاد کرتے ہیں سب کی طرف سے بہت بہت "مبارکاں" تے مٹھائی ادھار، انشاء اللہ