Monday 21 March 2011

خدا ھم کو ایسی خدائی نہ دے

خدا ھم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ خود کے سوا کچھ دکھائی نہ دے

ھنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے

خطا وار سمجھے گی دنیا تمہیں
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے

مجھے اپنی چادر میں یوں ڈھانپ لو
زمیں آسماں کچھ دکھائی نہ دے

خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے

1 comment:

  1. خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
    کہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے

    خطاوا ر سمجھے دنیا تجھے
    اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے

    ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
    صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے

    مجھے ایسی جنت نہیںچاھیے
    جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے

    میں اشکوں سے نامِ مُحمّدؐ لکھوں
    قلم چھین لے ، روشنائی نہ دے

    غلامی کی برکت سمجھنے لگیں
    اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے

    خدا ایسے احساس کا نام ھے
    رھے سامنے اور دکھائی نہ دے

    ReplyDelete