Monday, 7 March 2011

سنو اچھا نہیں لگتا

سنو اچھا نہیں لگتا
کرے جب تذکرہ کوئی
کرے جب تبصرہ کوئی
تمھاری ذات کو کھوجے
تمھاری بات کو سوچے
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
تمھاری مسکراہٹ پر
ہزاروں لوگ مرتے ہوں
تمھاری ایک آہٹ پر
ہزاروں دل دھڑکتے ہوں
کسی کا تم پہ یوں مرنا
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
ہوا گزرے تمھیں چھو کر
نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے
کرے کوئی تم سے گستاخی
تیری زلفیں بکھر جائیں
تمھارا لمس پی جائیں
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کہ تم کو پھول بھی دیکھیں
تمھارے پاس سے مہکیں
یا چندا کی گزارش ہو
کہ اپنی روشنی بخشو
رُخِ جاناں کوئی دیکھے

مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔۔

2 comments:

  1. Waoo!!! really very nice, good collection of poetry.

    ReplyDelete
  2. your choice is very similer to mine dude, keep it up.

    ReplyDelete