Friday 13 May 2011

طنزومزاح--ایک مزاحیہ نظم

معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے نا ٹا
اس کا کوئی نقصان نہ اس کا کوئی گھاٹا

تری تو نوازش ہے کہ تو آگیا ہے لیکن
اے دوست میرے گھر میں نہ چاول ہیں نہ آٹا

لڈن تو ہنی مون منانے گیا لندن
چل ہم بھی کلفٹن پہ کریں سیر سپاٹا

تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مریں ہم
اب ساحلِ دریا پہ کھڑے کرتے ہو ٹآ ٹآ

عشاق رہِ عشق میں محتاط رہیں گے
سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا

کالا نہ سہی لال سہی تل تو بنا ہے
اچھاہوا مچھر نے ترے گال پہ جو کاٹا

اس روز سے میں نے اس کو چھیڑا تو نہیں تھا
جس روز سے ظالم نے جمایا ہے چماٹا

جب اس نے بلایا تو ضیاء چل دیئے گھر سے
بستر کو رکھا سر پہ لپیٹا نہ لپاٹا

No comments:

Post a Comment