Wednesday 18 January 2012

سیاہ ست :::::: Translated by Rana Rashid


ایک بچے نے اپنے باپ سے سوال کیا کہ سیاہ ست کیا ہے
باپ نے فکرمندی سے بچے کی طرف دیکھا اور جواب دیا:

دیکھو بیٹا:

میں گھر میں پیسے لیکر آتا ہوں تو میں کیپیٹلسٹ ہوا، یعنی سرمایہ دار
تمہاری ماں اس کو استعمال کرتی ہے اور صحیح جگہ لگاتی ہے تو وہ حکومت ہوئی
دادا جان اس سب کو دیکھتے ہیں تو وہ اتحادی/ اپوزیشن ہوئے
ہماری ملازمہ جو ہے وہ ورکر ہے یعنی کام کرنے والا طبقہ
اور ہم سب کچھ جو کر رہے ہیں وہ تمہارے مستقبل کے لیئے ہے تو تم ہماری عوام ہو
تہمارا چھوٹا بھائی
جو ابھی تک نیپی/جانگیہ میں ہے وہ ہمارا مستقبل ہے


سمجھ گئے،
بچے نے خوشی سے سر ہلایا کہ ہاں سمجھ گیا یہی سیاست ہے!!!!!!
اسی رات اس نے اپنے باپ کو کہا کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ سوئے گا۔
رات کے وقت اس کی آنکھ کھلی تو اسے بہت بدبو آ رہی تھی، اس نے دیکھا کہ اس کے چھوٹے بھائی نے نیپی میں کچھ کیا ہوا ہے، اسی پریشانی میں وہ اٹھا اور
اپنے والدین کے کمرے میں گیا، جہاں پر اس کی ماں سو رہی تھی لیکن باپ موجود نا تھا، اس نے بہت کوشش کی لیکن وہ نا اٹھیں، چارو نا چار وہ ملاذمہ کے کوارٹر میں پہنچا تو دیکھا کہ اس کا باپ وہاں موجود ملاذمہ سے خرمستیاں کر رہا ہے اور اس کے دادا جان چھپ کر کھڑکی سے دیکھ رہے ہیں، وہ بہت دیر وہاں کھڑا رہا لیکن کسی نے اس پر توجہ نا دی سو وہ واپس آکر لیٹ گیا اسے کچھ سمجھ نا آئی کہ کیا کرئے۔

اگلے دن اس کے باپ نے اسکی زہانت آزمانے کے لیئے پوچھا کہ بیٹا تمہیں سیاہ ست کے بارے میں کیا سمجھ آیا ذرا بتاو تو:

بچے نے معصومیت سے جواب دیا:
کل رات جب عوام مشکل میں تھی تو سرمایہ دار کام کرنے والے طبقہ کی بجا رہا تھا
اور اتحادی  / اپوزیشن اس کو چھپ چھپ کر دیکھ رہے تھے اور انجوائے کر رہے تھے
جب کہ اسی وقت میں حکومت غفلت کی نیند سوئی ہوئی تھی
عوام پریشانی میں تھی لیکن سب نے عوام کومکمل طور پر فراموش کیا ہوا تھا
اور ہمارا مستقبل گندگی میں لپٹا روتا رہا لیکن کسی نے توجہ نا دی، تو مجھے سمجھ آئی کہ سیاہ ست یہ ہے۔
ترجمہ ایک انوکھی تحریر، راشد ادریس رانا

1 comment: