Wednesday 18 January 2012

چلی جائے گی





زندگی بھر کی شناسائی چلی جائے گی


گھر بسا لوں گا تو تنہائی چلی جائے گی


وہ سو رہا ہے کسی معصوم فرشتے جیسا


بے وقت جگایاتو ، انگڑائی چلی جائے گی


اس نے پکارا ہے مجھے،


آج نا جانے کیسےاسی طرح چلو


رسوائی چلی جائے گی


آج پھر میں اسی صحرا میں ہوں تنہا وجدان


اب جو لوٹااس سمت تو پذیرائی چلی جائے گی

No comments:

Post a Comment