Thursday 20 September 2012

ایک شرمناک مکالمہ: اور احتجاج


======================== Wake-up Pakistan ========================
ایک شرمناک مکالمہ: اور احتجاج
تحریر: راشد ادریس رانا
مورخہ: 20 ستمبر 2012، بوقت: 01:47 دوپہر



منظر نامہ: کمرہ کفر و گناہ، بدیشی سگریٹ کے دھواں سے بھرا ہوا، اور گوری بوتل میں کالی شراب کی بو چاروں طرف پھیلی ہوئی، ایک صوفہ پر بہت مہنگے سوٹ میں ایک خوبروشخص جس کو مملکت خداداد کاانتہائی ذمہ دار سمجھا جاتا ہے وہ بیٹھا تھا اور دوسرے کونے پر ایک گورا جس کی شکل پر نظر پڑتے ہی پہلا فوری خیال شیطان کا آتا تھا۔

ایک طویل خاموشی ،سگار اورگلاس کی سیاہی سے لطف اندوز ہونے کے بعد خوش پوش نے گلا صاف کیا اور کچھ یوں گویا ہوا
:

:شکل مومناں کرتوت کافراں:

اچھا تو تمہارا خیال ہے کہ اس شرمناک حرکت کے جواب میں پاکستان سے ہونے والا احتجاج اور رد عمل زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے (ہنستے ہوئے) چلو تم کسی بات پر تو ڈرے،

:سیاہ دل گورا:

خیر ایسی بات تو نہیں لیکن ، تمہاری قوم پاگل ہے ، اور مذہب کے نام پر تو پاگلوں سے بھی دو ہاتھ آگے ہے، سارا مسئلہ ہے ہماری سپلائی لائین کا جو کہ پہلے بہت مشکل سے بحال ہوئی ہے، گو کہ پابندی میں بھی کچھ نا کچھ مدد تم ہماری پھینکی ہوئی ہڈیوں کے بدلے میں کر رہے تھے، لیکن کھل کر سامان نا جانے کی صورت میں بہت سارے مسائل تھے،

دوسرا اہم مسئلہ ہے ہمارے ٹھکانوں کا،ائیر بیس جو ہمارے پاس ہیں اور جن پر کروڑوں ڈالرز کا دفاعی سامان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جیسے تمہیں پتہ ہے کہ سب سے بڑی ایمبیسی ہم نے تمہارے ملک میں بنائی ہے تو ہم پاگل تھوڑی ہیں کہ اس کو خطرے میں ڈالیں۔
اب تم بتاو کہ ہم بیوقوف تھوڑی ہیں کہ ان ساری چیزوں کو بھلا دیں اور تمہاری اس پاگل عوام کے خطرے سے آنکھیں چرا لیں۔

:شکل مومناں کرتوت کافراں:

لیکن یہ کوئی معمولی بات تو نہیں ہے اب دیکھو نا سب کے جذبات کتنے مجروح ہیں، اور ہم اکیلے تو ہیں نہیں، سب مسلمان ممالک اس میں شامل ہیں۔ سعودیہ عرب نے تو باقاعدہ احتجاج کیا ہے حکومتی سطح پر، اور لیبیا میں مصر میں ہر جگہ پر اتنا کچھ ہو رہا ہے پھر تم ہمیں ہی ہر چیز میں اتنی اہمیت کیوں دیتے ہو۔

:سیاہ دل گورا:

حقارت سے، اہمیت? تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا، کونسی اہمیت۔ یہ تو اگر ہمارے مفادات بیچ میں نا ہوں توہم تمہیں بتائیں کہ تم لوگوں کی کیا اوقات ہے، اور ویسے بھی کئی بار تو تمہیں تمہاری اوقات اور مقام سمجھا چکے ہیں اور کتنی بار چاہتے ہو۔ اپنی قیمت بتایا کرو کیا ہے، اور پیسے لیا کرو، جانے کیا بات ہے کہ ہمارے اوپر کے لوگوں نے تم کو اتنا سر چڑھا لیا ہے ورنہ ہمارے پاس ہر طریقہ ہے تم لوگوں کو کنارے لگانے کا۔

خیر ابھی جو پوائینٹ کی بات ہے اس پر آو،(شراب کے گلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ناگواری سے)  اور یہ پینے سے زیادہ میری بات پر دھیان دو۔ ہم نہیں چاہتے کہ تمہاری پاگل قوم ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچائیں یا ہمارے کسی کام میں تمہارے لوگ کوئی رکاوٹ ڈالیں، کیا ہوا کیسے ہوا اس بات کو بیان کرنے یا سننے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں، جیسے کہ تمہیں پہلے ہی پتا ہے کہ میری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر ہمارے سفارتخانوں کو کوئی نقصان ہوا تو ہم فوجی کاروائی کریں گے۔

تم صرف اتنا کرو کہ فوری طور پر سرکاری اعلان کرا دو کے اس سارے معاملے پر حکومت کو بہت دکھ ہے اور حکومت اس سلسلے میں عوام کے ساتھ مل کر ایک دن پورا ملک کا نظام بند کرئے گی اور پر امن احتجاج کیا جائے گا، جس میں بہت ساری ملاں حضرات کو بلاو وہ تقریریں کریں، ایمبیسی کی طرف جانے کی کوشش کریں ، انکو روکو لیکن ساتھ ساتھ لوگوں کو تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے دو۔ اس طرح ایک دن میں لوگ اپنا غصہ نکال کر کافی حد تک ٹھنڈے ہو جائیں گے۔ اور جن مسائل کو ہم لوگ دیکھ رہے ہیں وہ کافی حد تک ٹھنڈے پڑ جائیں گے۔


:شکل مومناں کرتوت کافراں:

ہنسے ہوئے کیا پاگل ہو گئے ہو، ملک کو بند کر کے اتنا نقصان کریں اور رہتی کسر لوگوں کے ہاتھوں املاک تڑوا کر پوری کردیں۔ یہ کونسا پلان لے کر آئے ہو تم، پہلے تمہیں پتا ہے کہ اپوزیشن ہمارے پیچھے پڑی ہوئی ہے کہیں کوئی سونامی ہمیں گرانے کی کوشش کر رہا ہے، پچھلے الیکشن سے پہلے ہم نے اپنی ایک لیڈر کو تم لوگوں کے کہنے پر مروایا ، اب پھر الیکشن ہونے والے ہیں اور تم ہو کہ ایسے الٹے پلان لے  کر آ گئے ہو۔

(گلاس نیچے رکھتے ہوئے، ناگواری سے گالی دے کر، سالا سارا مزہ خراب کر دیاہے کتے کی اولاد نے)

:سیاہ دل گورا:
ہنستے ہوئے اردو میں، چلو کتے کی اولاد کہہ کر تم نے ثابت کیا کہ مجھ میں وفاداری تو موجود ہے، تمہارا اپنے بارے میں کیا خیال ہے،
کتا جس گھر سے کھاتا ہے اس کی چوکھٹ پر مر جاتا ہے لیکن وہاں سے جاتا نہیں،
اور تم تمہاری اولادیں، کھا تو رہے ہو ادھر سے لیکن اسی کو بیچ رہے ہو ، اور تو اور یہاں سے بھاگنے کے لیے ہر وقت تیاررہتے ہو ہر وقت بدیشی پاسپورٹ تمہارے پاس ہوتے ہیں۔
یہ تو ساری باتیں ہیں یہاں کی جس اسلام کی تم ہر وقت بات کرتے ہو اسی اسلام کو بیچ کر تم اپنے بینک بھر رہے ہو، تم کونسے جانور ہو، کیا نسل ہے تمہاری یہ تو بتا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (اس کے بعد ایک قہقہا بلند ہوتا ہے جس میں دونوں کی آواز شامل ہے)

:شکل مومناں کرتوت کافراں:
ارے یار کیوں خواہ مخواہ غصہ کرتے ہو، میں تو ویسے ہی کہہ رہا تھا۔ تم اپنی بات آگے بڑھاو، پہلے کبھی تمہارا کام نا ہوا ہو تو بتا دو۔ لیکن مجھے اتنے نقصان کا بتاو کہ کروا کر ہمیں کیا فائدہ ہوگا۔

:سیاہ دل گورا:
غصے سے ایک دم، نقصان، کب نقصان ہوا ہے تمہارا!!!! فائدہ ہی ہوا ہے جب بھی ہوا ہے، اپنی لیڈر کو مروا کر تم نے حکومت کو حاصل کیا اور وہ بھی انتہائی اکثریت سے ، یہی وجہ ہے کہ آج تم لوگ سب کچھ ہڑپ کر رہے ہو، اور ہر کام کا تمہیں معاوضہ ملتا ہے تمہاری اوقات سے بڑھ کر اس بار بھی ملے گا، بس جیسا کہا ہے حرف بہ حرف ان تک پہنچاو اور میرے یہاں سے اڑنے سے پہلے یہ خبر ٹی وی، اخبارات میں آجانی چاہیے۔ دیٹ اس آل ، نو مور کمنٹس۔

اور ہاں ایک آخری بات::::::::::: وہ جو تمہارے لوگ ہیں جنہیں حب الوطنی کا بہت شوق ہے اور جو دین، اسلام یا پاکستان پر تن من قربان کرنے کو تیار ہیں انہیں ایسے کاموں پر لگاو کہ ان کا دھیان اس طرف نا آئے یا اتنا مجبور کر دو کہ وہ اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں 
بس ہمیں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ قبول نہیں۔

::::::::::منظر نامہ ختم :::::::::


اور اگلے ہی دن اخبارات اور ٹی وی چینل لگے بندھے طریقے سے اعلانات اور پرچار کر رہے تھے ::::: اور لوگ نعرائے تکبیر اور نعرائے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم

3 comments:

  1. اچھا تمثیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔
    ! بہت اچھے

    ReplyDelete
  2. مسلمانوں کو اس امر کا احساس کرناچاہئے کہ آج ان کے پیغمبر کی توہین اس لئے ہورہی ہے کہ وہ دنیا میں کمزورو ناتواں ہیں اور بین الاقوامی سطح پران کاکوئی وزن اور ان کی کوئی وقعت و اہمیت نہیں ہے۔ اگر آج وہ تنکے کی طرح ہلکے نہ ہوتے تو کس کی مجال تھی کہ ان کے پیغمبرﷺ کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی دیکھتا۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنا احتساب کریں ، اپنی کمزوریاں دور کریں اور اسبابِ ضعف کا خاتمہ کریں ۔ اپنے دین سے محکم وابستگی اختیار کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں احکامِ شریعت پر عمل کریں کہ یہی ان کے لئے منبع قوت ہے اور گہرے ایمان اور برتراخلاق کے ساتھ ساتھ علم و تحقیق اور سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی متحد ہو کر آگے بڑھیں اور طاقتور بنیں تاکہ دنیاان کی بھی قدر کرے اور ان رہنمائوں کی بھی جنہیں وہ مقدس سمجھتے اور محترم گردانتے ہیں ۔

    ہو اگر عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
    نہ ہو تو مردِ مسلماں بھی کافر و زندیق
    (اقبال)

    ReplyDelete
    Replies
    1. Allah SWT App ka bhala kary, yehi woh soch hay jou hum sab ko aam karni hay. Jazak Allah.

      Delete