Monday 25 June 2012

برائیوں کا مجموعہ!!!!! Hum aik Nation

..............................................................................................................................................................

کچھ اقوام ایک برائی میں مبتلا ہیں کچھ دو میں کچھ چار میں کچھ پانچ میں لیکن پھر بھی ان میں کچھ اچھے جراثومے باقی ہیں۔ لیکن بحثیت قوم اگر دیکھا جائے تو ہم  ایک ایسی قوم ہیں جس میں برائیوں کے جراثیم نہیں بلکہ ہم خود ایک چلتا پھرتا برائیوں کا مجموعہ ہیں۔ اور ہر برائی کا ہمارے پاس باقاعدہ جواز موجود ہے، ایک باقاعدہ مجبوری کو ہم نے اپنی ہر برائی کے اوپر ڈھال یا پردے کی شکل میں ڈال رکھا ہے،

ہم نے ملک کی باگ دوڑ ان کو دے دی جن کو ماحولیات کہنا نہیں آتا، جن سے پوچھا جائے کہ کونسی منسٹری کے منسٹر بنیں ہیں تو وہ جواب میں کہتے ہیں ، او جی !!! باقی تو ساری منسٹریاں مک گئیں تھیں میرے حصے وچ مخولیات دی منشٹری آئی جے۔

ملک کی باگ دوڑ :::::::::::: سیاہ ست دانوں کے ہاتھ
دین کی باگ دوڑ :::::::::::: مولویوں کو ہاتھ
ملکی اثاثے اور وسائل ::::::: خاندانی نواب اور کاروباری حضرات
ملکی سالمیت ::::::::::: فوج کے ہاتھ
( جس نے پچھلی آدھ صدی کے سفر میں سوائے سودے کرنے کے کچھ نہیں کیا)
اور تو اور ہم نے اپنی آواز، اپنی سوچ، اپنی جدوجہد، اپنا احتجاج سب بیچ دیا ہے سب ٹھیکے پر دے دیا ہے۔

ملک میں کچھ بھی ہو، پہلے جماعت اسلامی دھرنے دیا کرتی تھی، اب تحریک انصاف دھرنے دے رہی ہے۔ وہ کسی کالے دھندے کے کالے دل والے انسان کے کالے الفاظ ہیں کہ ہر کوئی بکاو ہوتا ہے بس ضرورت ہوتی ہے اس کی صحیح وقت میں صحیح قیمت لگانے کی۔

لیکن ہم تو اس مثال کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں، ہم تو خود اپنے گلوں میں نمائشی تختیاں لگائے بیٹھے ہیں جن پر واضح تحریر ہے :


دہشت گرد کرائے پر حاصل کریں، خودکش سستے داموں میں دستیاب ہیں

آپ کچھ بھی کریں ہم موجود ہیں اپنے سر لینے کے لیئے، ہر قسم کی برائی اپنے سر لینے والی واحد قوم
بے ضمیر اور دلال بہت مناسب داموں میں آپ کی خدمت کے لیئے حاضر ہیں، ہم دلاسوں اور تسلیوں پر بھی بک جاتے ہیں
اس ملک کی بہو، بیٹیاں، مائیں، بہنیں، پہلے
اپنے ہاتھوں بے آبرو کرتے ہیں اور پھر بکنے کے لیئے ، ہے کوئی جو اچھے دام دے

سب بک رہا ہے، عزتیں ، عدالتیں، آبرو، حریت ، حرمت، دین تک تو ٹھیکے پر لگا دیا ہے، سفید ریش بزرگ سر عام ہماری اسمبلیوں میں جھوٹ بولتے ہیں، اور پریس کانفرنسوں میں فتوٰی جاری کردیتے ہیں۔ جلوس اور تقریروں میں عوام کو جہاد اور حق کی تبلیغ اور اقتدار کی ہوس میں خود بھی ننگے ہونے سے نہیں شرماتے۔


یہ ہے برائیوں کا مجموعہ یعنی ہم، اور اگر یہ رونا رویئں کہ ہم مظلوم ہیں تو اس سے بڑی مردہ ضمیری کوئی نا ہو گی، کیوں کہ یہ تو بلکل بھی نہیں کہ ہم مظلوم ہیں
ہم لوگ بحثیت قوم چور ہیں ،اچکے ہیں، اٹھائی گیرے ہیں ، راہ زن ہیں، عزتیں لوٹنے والے اور بیچنے والے ہیں۔


اور مزید بس ایک کثر باقی ہے کہ ہم زمین میں دھنس جائیں یا آسمان ہم پر ٹوٹ گرئے، باقی تو اللہ کے عذاب میں کوئی کمی نہیں ہے۔ پھر بھی شاید خدائے کل کائینات ہمیں سدھرنے کا موقع دے رہا ہے، شاید ابھی ہماری رسی تھوڑی ڈھیلی ہے کہ ہم سمجھ جائیں ٹھیک ہو جائے صراط مستقیم کی طرف لوٹ آئیں۔

No comments:

Post a Comment