Sunday, 22 September 2013

روبیضہ وقت و دجال کا غلام!

روبیضہ وقت و دجال کا غلام!
اردو و انگلش لڑیچر میں ایک کہانی مشہور ہے ۔ دو بھایئوں کے درمیان جائداد کے معاملے پر جھگڑا پڑ گیا ، چھوٹے بھائی نے منصوبہ بنایا کہ بڑے بھائی کو قتل کردیا جائے لیکن کچھ ایسے طریقے سے کسی کو علم نہ ہوسکے ۔ اس کا ایک انتہائی قابل اعتماد مصاحب نے یہ کام اپنے ذمہ لیا ۔ بڑے بھائی کو گرفتار کر کے اس مصاحب کے حوالے کردیا گیا ۔ اس نے ایک عجب طریقے سے کام لیا ، بھائی کو ایک انتہائی پرتعیش جگہ پر رکھا گیا جہاں روشنی و اندھیرے کا پراسرار انتظام تھا ۔ کمرے کے اندر ایک کیلنڈر و گھڑی لٹکائی گئی ۔
بھائی صاحب سو کر اٹھتے تو دیکھتے کہ گھڑی و کیلنڈر میں تاریخ دو ماہ آگے پہنچ چکی ہے ، کمرے میں لائٹ کا انتظام کچھ ایسے کیا جاتا کہ رات ہوتی تو کمرے کے اندر محسوس ہوتا کہ دن ہے ، اور دن ہوتا تو کمرے کے اندر محسوس ہوتا کہ رات ہے ۔ یہ سب کچھ بہت اہستگی و چابکدستی سے سرانجام دیا گیا ۔ خدمت پر مامور ملازمین کے کپڑے ، حلیے بھی بدل دیئے جاتے ، نوجوان ملازم کو کچھ دنوں بعد 35 ، 40 کے پیٹے میں دکھایا جاتا اور ادھیڑ عمر ملازمین کو بوڑھے کا بھیس دے دیا جاتا ، صبح کے ناشتے میں بھائی جو کچھ کھاتے اگر اس کو کچھ حصہ بچ جاتا تو دوپہر تک اس کو خراب کھانے سے بدل دیا جاتا ۔ بھائی صبح کے وقت بیدار ہوتے تو تاثر یوں دیا جاتا کہ آپ بہت دیر تک سوئے ہیں اب سہ پہر ہونے والی ہے ۔ اور کچھ دیر بعد ہی پھر رات کا منظر پیش کرکہ انہیں دوبارہ سلا دیا جاتا ۔ اس انتہائی مہارت و چابکدستی کا نتیجہ یہ نکلا کہ مظوم بھائی کو کچھ ہی عرصے کے بعد یقین ہوگیا کہ وہ بہت دیر سے قید میں ہے ۔ اور وقت اس کے قریب بہت تیزی سے گزر رہا ہے ۔ اس کا اثر اس کے قوی پر پڑنا شروع ہوا ، اس نے اپنے آپ کو مضمحل و بوڑھا ہوتا تصور کرنا شروع کردیا ۔ بیماری و ڈھلتی عمر کا اسے احساس رہنے لگا ، اور کچھ ہی مہینوں میں وہ اس نفسیاتی اثر کا شکار ہوکر مر گیا ۔ اس کے چھوٹے بھائی کو اس کامیابی کا بتایا گیا اس کو خوشی کے ساتھ غم کا احساس بھی ہوا اور اس نے مصاحب کو بھی مار ڈالا!!
ہمارا میڈیا بھی اس مصاحب کی طرح کا ایک چابکدست و عیار غلام ہے ۔ جس نے امت کو ایک کمرے میں بند کررکھا ہے ۔ جو وہ دکھانا چاہتا ہے وہ دکھاتا ہے ، وہ کہتا ہے کہ دن ہے تو لوگ کہنے لگتے ہیں شائد دن ہی ہوگا ، وہ کہتا ہے کہ رات ہے تو گمان پیدا ہوجاتا ہے کہ شائد رات ہی ہوگی ، وہ گھڑی کا وقت بدل دیتا ہے ہمیں یقین ہونے لگتا ہے کہ شائد زمانہ ہم سے بہت زیادہ تیز چل گیا ہے ، ہم صبح کو ایمان کی خوراک کے ساتھ بیدار ہوتے ہیں شام تک یہ اس کو خراب کردیتا ہے ۔ ہماری تفنن طبع کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے ملازمین بدلتا رہتا ہے ۔ جوان ادھیڑعمر ہوجاتے ہیں ، ادھیڑ عمروں کو جوان کردکھاتا ہے ،شیطانوں کو انسان ، انسانوں کو شیطان کردکھاتا ہے ۔ اس کا کیلنڈر موسم و وقت کے مطابق نہیں بدلتا بلکہ اپنے مالک کی اطاعت میں بدلتا ہے ، یہ وقت کا روبیضہ ہے یہ دجال وقت کا غلام ہے ۔ اس سے چھٹکارا ایک صورت ہی ممکن ہے کہ اس کے مکر کا داو اسی پر پلٹ دیا جائے اور اس کی گھڑی ،کیلنڈر و ملازمین کے بھروسے کے بجائے اپنے اندر ایمان کی شمع جلا لی جائے جو کہ گزرتے وقت و نتائج کو الہی بصیرت سے دیکھے نہ کہ اس کی دجالی آنکھ سے۔
 
::::میری رائے::::::
 

No comments:

Post a Comment