Monday 19 December 2011

+_+_ نا بھلا پاو گے _+_+

تم میری آنکھ کے تیور نا بھلا پاو گے
انکہی بات کو سمجھو گے تو یاد آوں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے
صفحہ زیست کو پلٹو گے تو یاد آوں گا
اس جدایی میں تم اندر سے بکھر جاو گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آوں گا
اسی انداز میںہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آوں گا
میری خوشبو تمہیںآے گی گلابوں کی طرح
اگر خود سے نا بولوگے تو یاد آوں گا
آج تم محفل یاراں پے ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھروگے تو یاد آوں گا
سرد راتوں کے مہکتے ہوےسناٹوں میں
جب کسی پھول کو چوموگے تو یاد آوں گا
اب تو یہ اشک میں ہونٹوں سے چر لیتا ہوں
ہاتھ سے خود انہیں پونچھوگے تو یاد آوں گا
حادثے آییں گے جیون میں تو ہوگے نڈھال
کسی دیوارکو تھامو گے تو یاد آوں گا
شال پہناے گا اب کون دسمبر میں تمہیں
بارشوں میں کبھی بھیگوگے تو یاد آوں گا
اس میں شامل مرےبخت کی تاریکی بھی
تم سیہ رنگ جوپہنوگے تو یاد آوں گا

1 comment:

  1. شال پہناے گا اب کون دسمبر میں تمہیں
    بارشوں میں کبھی بھیگوگے تو یاد آوں گا

    بہت خوب صورت انتخاب ہے

    ReplyDelete