Wednesday 31 October 2012

♥♥♥ میری آنکھوں کے سمندر میں ♥♥♥

میری آنکھوں کے سمندر میں جلن کیسی ہے
آج پھر دل کو تڑپنے کی لگن کیسی ہے


اب کسی چھت پے چراغوں کی قطاریں بھی نہیں
اب تیرے شہر کی گلیوں میں گھٹن کیسی ہے


برف کے روپ میں ڈھل جائینگے سارے رشتے
مجھ سے پوچھو کے محبت کی اگن کیسی ہے


میں تیرے وصل کی خواہش کو نا مرنے دونگا
موسم ہجر کی لہجے میں تھکن کیسی ہے


راہگزاروں میں جو بنتی رہی کانٹوں کی ردا
اسکی مجبور سی آنکھوں میں کرن کیسی ہے


مجھے معصوم سی لڑکی پے ترس آتا ہے
اسے دیکھو تو محبت میں مگن کیسی ہے

No comments:

Post a Comment