Friday 4 April 2014

شبو بمقابلہ چاچا کرموں

شبو پریشانی کے عالم میں کھڑی گھور گھور کر ہاتھ میں پکڑی دوائی کی پڑیوں کو دیکھ رہی تھی...................... جو گاوں کے واحد اکلوتے انسانی اور حیوانی ڈاکٹر نے اس کو دی تھی. لیکن راستے میں آتے وقت لاپرواہی سے وہ دونوں پڑیوں کو آپس میں مکس کر بیٹھی تھی........ کئی روز سے ان کا کتا باولا ہوا پڑا تھا اور ڈر تھا کہ کہیں کسی کو کاٹ نا لے سو اس کو ختم کرنے کو ڈاکٹر نے ایک پڑیا دی تھی، جب کہ دوسری پڑیا شبو کو سر درد کے لیئے دی تھی.................
 
اسی پریشانی میں کھڑی شبو کے پاس سے چاچا کرموں کھانستا ہوا گزرا پھر ایک دم سے رکا اور شبو سے پوچھا...................
 
کڑئیے کی ہویا ............. کیوں پریشان ہو!!!!!
شبو رونی صورت بنا کر بولی چاچا، کتے نے کافی دن سے ناک میں دم کیا ہوا تھا، پاگل ہو گیا
 
آج پنے سر درد کی دوائی لینے گئی تو سوچا کہ چلو اس سے جان چھڑانے کی دوائی بھی لے لوں ڈاکدار صاب سے.................
لیکن راستے میں آتے ہوئے دونوں دوائیاں مکس ہو گئی ہیں سمجھ نہیں آتا کتے کی کونسی ہے اور سردرد کی کونسی!!!!
 
چاچے نے اپنی سمجھداری کو اکھٹا کر کے کہا، او کڑیئے تو فکر نا کر ، تو اینج کر یہ ایک پڑیا کھا لے ، چھیتی سے!!!!
شبو نے بے بس نگاہوں سے چاچے کی طرف دیکھا اور بولی اچھا، پر پتا کیسے چلے گا یہ دوائی ٹھیک ہے یا غلط.......................
 
چاچے کرموں نے کہا لے کریئے اس میں کونسی بڑی بات ہے ، تو یہ دوائی کھا اور سو جـــــــــــــــــــــا ، جئے تو صبح خیر خرامے اٹھ گئی تاں دوجی پڑی کتے نوں دے دیئیں!!!

 

شبو!!! مزید رونی صورت بنا کر بولی تے جے چاچا میں نا اٹھی تاں
 
فیرـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ‌ چاچا مسکرا کر بولا ، تاں فیر کتے واسطے میں کل آپ جا کے پڑی لے آوں گا..........

 

No comments:

Post a Comment