Tuesday 27 November 2012

کچھ پردیس کی باتاں

کچھ پردیس کی باتاں"
27-11-2012
از: راشد ادریس رانا "

کچھ خریداری کا ارادہ ہوا تو بھائی اور ایک دوست کو ساتھ لیکر لمبی واک کرتے ہوئے ایک قریبی شاپنگ مال جس کا نام دلما مال ہے وہاں چلے گئے، موسم بہت اچھا ہو رہا ہے آج کل ادھر ابوظہبی میں شام صبح بہت اچھی ہوا چلتی ہے.
کافی ٹائم شاپنگ مال میں ادھر ادھر گزار کر واپس نکلے تو کافی تھکاوٹ ہو گئی تھی، سوچا ٹیکسی ہی کر لی جائے. ٹیکسی میں بیٹھتے ہی ایک خوبصورت ہوا کے جھونکے نے میری رگ وجاں میں ٹھنڈک بھر دی لیکن:::::
ایک ہی لمحہ میں میرا دل کیا کہ میں آنکھیں بند کروں اور کھولوں تو پاکستان میں ہوں..................

جو مزہ اپنے وطن کی ہواوں کا ہے وہ کہیں کا نہیں ہو سکتا........... پتا نہیں سب کو ہی اپنے وطن سے پیار ہوتا ہو گا. بہت سے لوگ مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہوں گے پاکستان کو اور یاد بھی کرتے ہوں گے لیکن.............

مجھے یوں لگتا ہے کہ میرا وجود میری ایک ایک پور جس مٹی سے تخلیق ہوئی ہے وہ مٹی صرف اور صرف پاکستان کی ہی ہے.
شاید اگر دنیا کی ہر خوشی اور آسائیش بھی میسر ہو تو بھی اپنے وطن کی بات ہی کچھ اور ہے............

مخملیں بستر پر لیٹ کر شاید نیند آ جاتی ہے ، ہر وقت اے سی کی ٹھنڈی ہوا جو کبھی گرمی کا احساس نہیں ہونے دیتی ہر سہولت اور ہر طرح کا تحفظ پر پھر بھی اپنے اندر ایک خلاء ایک ادھورا پن محسوس کرتا ہوں..............

اور مجھے پتا ہے وہ خلا اور ادھورا پن صرف اور صرف میرے سوہنے من موہنے دیس کی ہوا ہے...............

گلی کے نکڑ پر کھڑا ہونا، یا مری روڈ پر جا کر فٹ پاتھ پر بیٹھنا، یا پھر دامن کوہ کے راستے پر پہاڑکے کسی موڑ پر جا کر بیٹھ جانا..................... کافی غیر محفوظ ہیں لیکن پھر بھی ............................
اس میں اتنا سکون کیوں ہے................. کیوں کہ وہ میرا پیارا پاکستان ہی تو ہے................

پاکستان تجھے سلام............. پاکستان تو میری جان.................. پاکستان زندہ باد، پائیندہ باد
 

2 comments:

  1. میں بھی جب امارات میں ہوتا تھا پاکستان کو، اپنے شہر وغیرہ کو ایسے ہی یاد کیا کرتا تھا۔ امارات کی تمام مادی آسائشوں کے باوجود لاہور کی وہ الٹی سیدھی سڑکیں وغیرہ یاد آتی تھیں جن کی طرف جانا لاہور میں رہتے ہوئے کبھی نہیں سوجھتا تھا۔ یو ٹیوب پر پاکستان کی زندگی دیکھتا رہتا تھا۔ یعنی ہم پردیس میں چاہے کتنا ہی رہ لیں اور کتنی ہی ترقی کر لیں وہاں، ہمارے دل کا ایک ٹکڑا پاکستان میں ہی پھنسا ہوتا ہے کہیں ہمیشہ۔

    ReplyDelete
  2. بہت خوب کہا، یقین کریں کہ ایسا ہی ہے سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کمی رہتی ہے انسان کے اندر.

    ReplyDelete