Thursday 22 March 2012

::::کیا ہوئے:::::

دولت بڑھی تو ملک میں افلاس کیوں بڑھا
خوشحالی عوام کے اسباب کیا ہوئے

جو اپنے ساتھ ساتھ چلے کوئے دار تک
وه دوست،وه رفيق،وه احباب کیا ہوئے

کیا مول لگ رہا ہے شہیدوں کے خون کا
مرے تھے جن پہ ہم وہ سزا یاب کیا ہوئے

بے کس برہنگی کو کفن تک نہیں نصیب
وہ وعدہ ہائے اطلس و کمخواب کیا ہوئے

جمہوریت نواز،بشر دوست،امن خواہ
خود کو جو خود دئے تھے وہ القاب کیا ہوئے

ہر کوچہ شعلہ زار ہے،ہر شہر قتل گاہ
یکجہتی حیات کے آداب کیا ہوئے

صحرائے تیرگی میں بھٹکتی ہے زندگی
ابھرے تھے جو افق پہ وہ مہتاب کیا ہوئے

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment