Thursday 3 November 2011

مسلمانوں کے نام ایک غیر مسلم شاعر کا پیام


ایک ہی پربھو کی پوجا ہم اگر کرتے نہیں
ایک ہی در پر مگر سر آپ بھی دھرتے نہیں

اپنی سجدہ گاہ دیوی کا اگر استھان ہے

آپ کے سجدوں کا مرکز ’قبر ‘ جو بے جان ہے

اپنے معبودوں کی گنتی ہم اگر رکھتے نہیں

آپ کے مشکل کشاؤں کو بھی گن سکتے نہیں

’’جتنے کنکر اتنے شنکر‘‘ یہ اگر مشہور ہے

ساری درگاہوں پہ سجدہ آپ کا دستور ہے

اپنے دیوی دیوتاؤں کو اگر ہے اختیار

آپ کے ولیوں کی طاقت کا نہیں حدوشمار

وقتِ مشکل ہے اگر نعرہ مرا ’ بجرنگ بلی

آپ بھی وقتِ ضرورت نعرہ زن ہیں ’یاعلی‘

لیتا ہے اوتار پربھو جبکہ اپنے دیس میں

آپ کہتے ہیں ’’خدا ہے مصطفٰے کے بھیس میں‘‘

جس طرح ہم ہیں بجاتے مندروں میں گھنٹیاں

تربتوں پر آپ کو دیکھا بجاتے تالیاں

ہم بھجن کرتے ہیں گاکر دیوتا کی خوبیاں

آپ بھی قبروں پہ گاتے جھوم کر قوّالیاں

ہم چڑھاتے ہیں بتوں پر دودھ یا پانی کی دھار

آپ کو دیکھا چڑھاتے مرغ چادر ،شاندار

بت کی پوجا ہم کریں، ہم کو ملے’’نارِ سقر

آپ پوجیں قبر تو کیونکر ملے جنّت میں گھر؟

آپ مشرک، ہم بھی مشرک معاملہ جب صاف ہے

جنّتی تم،دوزخی ہم، یہ کوئی انصاف ہے

مورتی پتّھر کی پوجیں گر! تو ہم بدنام ہیں

آپ’’سنگِ نقشِپا‘‘ پوجیں تو نیکو نام ہیں

کتنا ملتا جلتا اپنا آپ سے ایمان ہے

’آپ کہتے ہیں مگر ہم کو ’’ تو بے ایمان ہے ‘

شرکیہ اعمال سے گر غیر مسلم ہم ہوئے

پھر وہی اعمال کرکے آپ کیوں مسلم ہوئے

ہم بھی جنّت میں رہیں گے تم اگر ہو جنّتی

ورنہ دوزخ میں ہمارے ساتھ ہوں گے آپ بھی

ہے یہ نیّر کی صدا سن لو مسلماں غور سے

اب نہ کہنا دوزخی ہم کو کسی بھی طور سے


اوم پر کاش نیّر، لدھیانوی

No comments:

Post a Comment