Friday, 19 August 2011

دعاووں کی ضرورت



دوستو!!!!!!

آپ کی دعاووں کی ضرورت ہے بہت دل جل رہا ہے دیکھ کر جو کراچی کا حال ہے بلکہ دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
پاکستان کا پچاسی فیصد سے زائد جی ڈی پی دینے والا غریب پرور، شہر قائد آج یوں جل رہا ہے

جیسے لاوارث ہو۔

خدا کے لیئے جو جس بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہے جس بھی پارٹی کا بندہ ہے، سب کو خدا کا واسطہ ہے،

دیکھیں یہ مرنے والے نا تو سندھی ہے نا بلوچی نا پٹھان نا پنجابی بلکہ یہ ہم خود ہیں اگر ان کے مرنے پہ بھی ہمارا ضمیر نا جاگا تو پھر کب جاگے گا۔
آج یوں لگتا ہے جیسے میں خود مر گیا ہوں۔ میں ہر روز دعا کرتا ہوں کہ میرے ملک میں امن ہو مگر میری دعا قبول نہیں ہو رہی۔ یوں لگتا ہے کہ میں ایک زندہ لاش ہوں اس زمین کا بوجھ ہوں۔

خدا کے لیئے سب کو اللہ کا واسطہ ہے دل سے دعا کریں، اللہ ہم سے راضی ہو جائے۔
اس مقدس مہینے جو خون بہایا جا رہا ہے یہ عذاب ختم ہو جائے ہمارے پیارے ملک میں امن ہو جائے شہر قائد میں امن ہو جائے۔

میں راولپنڈی کا رہنے والا ہوں، لیکن ہر لاش کے اٹھنے پہ لگتا ہے جیسے میرے اپنوں کی میتیں اٹھ رہی ہیں جیسے کوئی مجھے قتل کر رہا ہے۔ خبریں دیکھتے ہی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔

خدا کے لیئے ان یتیموں کے آنسو دیکھو!
ان بچوں کو دیکھو جن کا خدا کے بعد واحد سہارا ان کا باپ تھا!
اس ماں کو دیکھو! جس نے بہت محنت اور مشکلات سے اپنے بچوں کو پال کر بڑا کیا اور
آج بڑھاپے میں وہ ان کی میتوں کو آٹھائے پھر رہی ہے!
کیا کوئی اس کو بتا سکتا ہے کہ کس جرم میں اس کے بچوں کو نا حق قتل کیا گیا?

او کچھ تو خدا کا خوف کھاو!!!! کیوں مار رہے ہو ایک دوسرے کو، کیوں خدا کی پاک زمین پر نا حق خون بہا رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

طالب رحمت پروردیگار

رانا راشد ادریس

اب بھی نا سدھرو گے تواک دن تم مٹ جاو گے




اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے
کب تک نا حق اک دوجے کا
خون تم بہاو گے
اتنا ارزاں تو نا تھا
یہ شہر قائد
بس کرو اور کتنا اس کو
خون میں تم نہلاو گے
کتنے گھر اجڑ گئے ہیں
کتنے اور اجاڑو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے


کتنے بچے یتیم کرو گے
کتنے سہاگ اجاڑو گے
کتنے بھائی ان بہنوں کے
بے گناہ مارو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے

کب تک تم سندھی بن کر
کب تم پٹھان بن کر
کب تک تم پنجابی بن کر
کب تک تم بلوچی بن کر
نفرتوں کے بیجوں سے
خار کے پیڑ اگاو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے

کب تک اپنی زندہ لاشیں
اپنے کاندھوں پہ رکھ کر
اپنے نام نہاد اصولوں کی
بھینٹ
تم چڑھاو گے
اب بھی نا سدھرو گے
تواک دن تم مٹ جاو گے

دعا گو،
طلبگار رحمت خدا وندی

رانا راشد ادریس











Thursday, 18 August 2011

!!!!!!! Love is that !!!!!!!!!


Love is that

when AMMI kisses my forehead.

Love is that
when PAPPA waiting for me, when i came late.
Love is that
when my sister while doing my work says"jab meri shadi ho jaye gi to kon kari ga tumhare kam?"
Love is that
when elder brother says "Tujhe pasand hai, chal rakh le main or kharid longa".
Love is that
when ur love says "hum sath burhe hunge or tab be ese hi jhagrengay"
Love is that
when my best friend says"tension na le jigar, main hon na tere sath".

شکریہ: محمد سلیم کا بلاگ_____پھولوں کے نیچے کانٹے یا کانٹوں کے اوپر پھول؟


بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
پھولوں کے نیچے کانٹے یا کانٹوں کے اوپر پھول؟
شکریہ: محمد سلیم کا بلاگ




ہو سکتا ہے مندرجہ ذیل قصے کا حقیقت سے کوئی تعلق نا ہو، مگر اس سے حاصل ہونے والے فائدے کیلئے اسے آخر تک پڑھ لیجیئے۔

ایک شخص نے بہتر گھر خریدنے کیلئے اپنا پہلے والا گھر بیچنا چاہا۔
اس مقصد کیلئے وہ اپنے ایک ایسے دوست کے پاس گیا جو جائیداد کی خرید و فروخت میں اچھی شہرت رکھتا تھا۔
اس شخص نے اپنے دوست کو مُدعا سنانے کے بعد کہا کہ وہ اس کے لئے گھر برائے فروخت کا ایک اشتہار لکھ دے۔
اس کا دوست اِس گھر کو بہت ہی اچھی طرح سے جانتا تھا۔ اشتہار کی تحریر میں اُس نے گھر کے محل وقوع، رقبے، ڈیزائن، تعمیراتی مواد، باغیچے، سوئمنگ پول سمیت ہر خوبی کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔
اتحریر مکمل ہونے پر اُس نے اپنے دوست کو یہ اشتہار پڑھ کر سُنایا تاکہ اُسکی رائے لے سکے۔
اشتہار کی تحریر سُن کر اُس شخص نے کہا، برائے مہربانی اس اعلان کو ذرا دوبارہ پڑھنا۔ اور اُس کے دوست نے اشتہار دوبارہ پڑھ کر سُنا دیا۔
اشتہار کی تحریر کو دوبارہ سُن کو یہ شخص تقریباً چیخ ہی پڑا کہ کیا میں ایسے شاندار گھر میں رہتا ہوں؟
اور میں ساری زندگی ایک ایسے گھر کے خواب دیکھتا رہا جس میں کچھ ایسی ہی خوبیاں ہوں۔ مگر یہ کبھی خیال ہی نہیں آیا کہ میں تو رہ ہی ایسے گھر میں رہا ہوں جس کی ایسی خوبیاں تم بیان کر رہے ہو۔ مہربانی کر کے اس اشتہار کو ضائع کر دو، میرا گھر بکاؤ ہی نہیں ہے۔
*****
ایک منٹ ٹھہریئے، میرا مضمون ابھی پورا نہیں ہوا۔
ایک بہت پرانی کہاوت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ نعمتیں تمہیں دی ہیں ان کو ایک کاغذ پر لکھنا شروع کر دو، یقیناً اس لکھائی کے بعد تمہاری زندگی اور زیادہ خوش و خرم ہو جائے گی۔
اصل میں ہم اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا ہی بھلائے بیٹھے ہیں کیوں کہ جو کچھ برکتیں اور نعمتیں ہم پر برس رہی ہیں ہم اُن کو گننا ہی نہیں چاہتے۔
ہم تو صرف اپنی گنی چنی چند پریشانیاں یا کمی اور کوتاہیاں دیکھتے ہیں اور برکتوں اور نعمتوں کو بھول جاتے ہیں۔
کسی نے کہا: ہم شکوہ کرتے ہیں کہ اللہ نے پھولوں کے نیچے کانٹے لگا دیئے ہیں۔ ہونا یوں چاہیئے تھا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے کہ اُس نے کانٹوں کے اوپر بھی پھول اُگا دیئے ہیں۔

ایک اور نے کہا: میں اپنے ننگے پیروں کو دیکھ کر کُڑھتا رہا، پھر ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کے پاؤں ہی نہیں تھے تو شکر کے ساتھ اللہ کے سامنے سجدے میں گر گیا۔
اب آپ سے سوال: کتنے ایسے لوگ ہیں جو آپ جیسا گھر، گاڑی، ٹیلیفون، تعلیمی سند، نوکری وغیرہ، وغیرہ، وغیرہ کی خواہش کرتے ہیں؟
کتنے ایسے لوگ ہیں جب آپ اپنی گاڑی پر سوار جا رہے ہوتے ہو تو وہ سڑک پر ننگے پاؤں یا پیدل جا رہے ہوتے ہیں؟
کتنے ایسے لوگ ہیں جن کے سر پر چھت نہیں ہوتی جب آپ اپنے گھر میں محفوظ آرام سے سو رہے ہوتے ہیں؟
کتنے ایسے لوگ ہیں جو علم حاصل کرنا چاہتے تھے اور نا کر سکے اور تمہارے پاس تعلیم کی سند موجود ہے؟
کتنے بے روزگار شخص ہیں جو فاقہ کشی کرتے ہیں اور آپ کے پاس ملازمت اور منصب موجود ہے؟
اور وغیرہ وغیرہ وغیرہ ہزاروں باتیں لکھی اور کہی جا سکتی ہیں۔۔۔۔۔
کیا خیال ہے ابھی بھی اللہ کی نعمتوں کے اعتراف اور اُنکا شکر ادا کرنے کا وقت نہیں آیا کہ ہم کہہ دیں:
يا رب لك الحمد كما ينبغي لجلال وجہك وعظيم سلطانك
اللہم لك الحمد حتی ترضی و لك الحمد إذا رضيت ولك الحمد بعد الرضا

Sunday, 14 August 2011

جس دیس کے کوچے کوچے میں


==================

جس دیس کے کوچے کوچے میں
افلاس آوارہ پھرتا ہو
جو دھرتی بھوک اگلتی ہو
اور دکھ فلک سے گرتا ہو
جہاں بھوکے ننگے بچے بھی
آہوں پر پالے جاتے ہوں
جہاں سچائی کے مجرم بھی
زنداں میں ڈالے جاتے ہوں
اس دیس کی مٹی برسوں سے
یہ دکھ جگرپہ سہتی ہے
اور اپنے دیس کے لوگوں کو
آزادی مبارک کہتی ہے

جشن آزادی پھر بھی مبارک



gulfnews : How to donate in the UAE for famine-hit Somalis

Gulfnews : How to donate in the UAE for famine-hit Somalis

جشن آزادی 2011 مبارک::::::::::دعا



تمام اہل وطن کو میری طرف سے جشن آزادی 2011 مبارک
اور اس موقع پر سب سے اس پیارے ملک کے لیئے دعا کی گزارش ہے،


رب العزت!!!

تو نے ہمیں اس پاک دھرتی پر دنیا کی ہر ہر نعمت سے نوازا ہے ہمیں بن مانگے وہ سب کچھ دیا جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ یا اللہ ہم نے تیری عطاء کی ہوئی نعمتوں کی نا شکری کی اور تیر
ے کرم کا شکر ادا نا کیا، یا اللہ تو آج ہم سے خفا ہے، ناراض ہے۔ ہم لوگ اسی وجہ سے نا اتفاقی شکار ہیں، یا اللہ اپنے رحمتوں والے مہینے رمضان کے صدقے ہمیں معاف کر دے اور ہمیں وہ عقل و شعور دے کہ ہم اپنے اچھے اور برے کی تمیز کر سکیں، یا اللہ ہم اغیار کے ہاتھوں کے کھلونے بنے ہوئے ہیں ہمیں معاف کردے یا اللہ ہم شیطان اور اس کے چیلوں کے بہکاوے میں آکر اپناآپ برباد کر رہے ہیں یا اللہ ہم اس جنت کے ٹکڑے پاکستان کی عزت اور عظمت کو پامال ہوتا نہیں دیکھ سکتے یا اللہ ہمیں معاف کر دے یا اللہ ہمیں معاف کردے، تو ہم سے راضی ہو جا اور ہمیں وہ اتفاق ،یک جہتی اور جزبہ دے دے کہ ہم پھر سے اپنے ملک کے امن اور سلامتی کے لیئے کچھ کر سکیں۔

آمین ثم آمین



آواز پاکستان
رانا راشد ادریس
ابو ظہبی، یو اے ای

Thursday, 11 August 2011

موجودہ حکومت ڈرون حملے اور پاکستان:::::رپورٹ جنگ اخبار

پاکستان کی موجودہ حکومت سے قبل صرف 11ڈرون حملے ہوئے جس میں 132افراد ہلاک ہوئے
جب کہ اس کے بعد271ڈرونز حملوں میں 2454افراد ہلاک ہوئے۔

پاکستان میں 2004سے اب تک 282ڈرونز حملوں میں2586افراد ہلاک ہوئے۔

بدھ کو وزیرستان میں ہونے والا رواں برس کا54 واں ڈرونز حملہ ہے۔

2011میں 54 ڈرونز حملوں میں475 سے زائد افراد جاں بحق ہو ئے۔امریکی تھنک ٹینک ’نیو امریکن فاوٴنڈیشن ‘ کے مطابق 18جون2004میں پاکستان میں جنوبی وزیرستان کے وانا کے مقام پر پہلا امریکی ڈرون حملہ کیا گیا جس میں نیک محمد سمیت چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ لندن کے تھنک ٹینک ’بیورو انوسٹی گیٹو جرنلزم ‘کے مطابق امریکی صدر اوباما کے منصب صدارت پر براجمان ہونے کے بعد پاکستان میں اوسطاً ہر چار دن کے بعد ڈرون حملہ کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی وزیرستان میں بدھ کو ہونے والے ڈرونز حملے میں25افراد کی ہلاکتوں کے ساتھ رواں برس ہونے والے پاکستان میں رواں برس امریکی ڈرونز حملوں کی تعداد54ہو گئی ہیں جس میں475سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ چینی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی وزیرستاں کے میرن شاہ میں صبح سحری کے وقت ہونے والے حملے میں کم از کم 25افراد ہلاک ہوئے ان شدت پسندوں میں غیر ملکی بھی بتائے جا رہے ہیں۔ اس حملے میں آٹھ افراد زخمی ہیں۔میرن شاہ میں خارونائی گاوٴں میں جس گھر پر میزائل داغے گئے وہ عسکریت پسندوں کے استعمال میں تھا۔ حملے کے بعد پاکستان اور افغان شدت پسندوں نے ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکا لا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رواں برس کے ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک حملہ ہے جس میں بہت زیادہ تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔Conflict Monitoring Center نامی تھنک ٹینک کے مطابق رواں برس کے پہلے سات ماہ میں پاکستان میں 51ڈرونز حملے ہوئے جس میں443ہلاکتیں ہوئیں۔

رواں برس جنوری میں11ڈرونز حملوں میں49ہلاکتیں،

فروری میں چار ڈرونز حملوں میں21ہلاکتیں،

مارچ میں12ڈرونز حملوں میں89ہلاکتیں،

اپریل میں2ڈرونز حملوں میں32ہلاکتیں ،

مئی میں9ڈرونز حملوں میں62ہلاکتیں،

جون میں12ڈرونز حملوں میں 117ہلاکتیں ،

جولائی میں6ڈرونز حملوں میں73ہلاکتیں ہوئیں۔

جب کہ اگست میں اب تک تین ڈرونز حملے ہو چکے ہیں۔2اگست کو بھی میرن شاہ میں ڈرونز حملہ کیا گیا جس میں4افراد ہلاک ہوئے۔

2004سے2007کے دوران9ڈرونز حملوں میں109افراد،2008میں34ڈرونز حملوں میں296 افراد،2010میں 132ڈرونز حملوں میں938افراد ہلاک ہوئے ۔2010تک پاکستان میں228ڈرونز حملے کیے گئے جس میں2052افراد ہلاک ہوئے۔