Thursday 4 February 2016

بدلہ اور انسان

کسی کو سزا دینی ہو کسی بات کا بدلہ لینا ہو تو انسان کے اندر انتقام جنم لیتا ہے، انسانی فطرت ہے اور انسان اپنی فطری جبلت کے سامنے مجبور ہو جاتا ہے،
سو انسان انتقام لیتا ہے دوسرے کو قتل کرنے کے لیے یا صرف زخمی کرتا ہے۔

بذریعہاسباب: مطلب ہتھیار سے، زہر سے یا کسی بھی عملی اقدام سے، مار پیٹ کرکے اپنا انتقام اپنا غصہ انجام کو پہنچاتا ہے۔

نتیجہ زندگی ختم ، قصہ ختم یا ایک انسان زخمی ہو جاتا ہے لیکن مارنے والا ساری زندگی مرتے دم تک ایک کرب میں مبتلا رہتا ہے۔

بذریعہ زبان: مطلب طعنہ زنی،  غصہ کر کے ،چیخ چلا کے یا دلائل سے دوسرے کو شرمندہ پشیمان کر کے اپنے غصے کی تسکین کرتا ہے۔

نتیجہ دوسرا انسان آپ سے نفرت کرنے لگتا ہے یا کم از کم اس کے دل میں آپ کا مقام ختم ہو جاتا ہے۔

بذریعہ رویہ / سلوک: یہ سب سے مہلک طریقہ ہے، اس سے سامنے والا مرتا بھی نہیں ، لیکن جب تک جیتا ہے اپنی نظر میں مرا رہتا ہے۔ آپ اپنے سلوک سے دوسرے کو تا حیات سزا دے سکتے ہو، اور یہ سلوک غصے والا قطعی نہیں بلکہ اس کی دو اقسام ہیں
سرد مہری اور اچھا سلوک۔

سرد مہری ہمیشہ دوسرے کو اس بات پہ کچوکے لگاتی رہے گی اور اس کا ضمیر پشیمان رہے گا
اچھا سلوک اس کو ہمیشہ شرمندگی کا شکار رکھے گا اور سزا دینے والا ایک دائمی سکون قلب میں رہے گا۔

اسی لیے بدلہ لینے والے سے زیادہ افضل معاف کرنے والا ہے۔

از: راشد ادریس رانا
قلم نا تواں، اثر بے مثل۔
4 فروری 2016

No comments:

Post a Comment