Sunday, 10 November 2013

پردیس میں تمہاری یادیں:::::::: 10-11-2013

تہماری چوڑیاں مجھ کو
بہت بھاتی ہیں
کہ جب یہ چھن چھناتی ہیں
میرے دل کی دھڑکن کو
یہ بڑھاتی ہیں
گھر میں جب کبھی بھی تم
کوئی کام کرتی ہو
میں جاگتے ، سوتے
اس چھن چھناہٹ میں
تہمیں محسوس کرتا ہوں
پھر مسکراتا ہوں
تمہیں آواز دیتا ہوں
اور بلاتا ہوں
تہماری چوڑیا ں مجھ کو
بہت بھاتی ہیں!
 
تمہارے کان کی بالی
بہت گدگداتی ہے
کہ جب میرے سینے پہ
چہرہ رکھ کے سوتی ہو
تمہارے کان کی بالی
جو یوں سرسراتی ہے
چمکتی ہے محبت سے
دلوں کے گیت گاتی ہے
تہمارے کان کی بالی
بہت گد گداتی ہے
تمھارے ناک کا کوکا
بہت چمچماتا ہے
کہ جب اندھیرے کمرے میں
خامشی سانسیں لیتی ہے
سانسیں رقص کرتی ہیں
وہ بوسہ تمہارے گالوں کا
جو دل کو گدگدا تا ہے
اسی لمحے اندھیرے میں
تمہارے ناک کا کوکا
بہت چمچماتا ہے
تمھارے رخسار کی لالی
دل کو لبھاتی ہے
کہ جب تمہارے کانوں میں
میری آواز آتی ہے
یہ لالی شفق کے رنگوں  سے
بھر سی جاتی ہے
نا جانے کس قوس کے
رنگ لیکر آتی ہے
قزاح بن جاتی ہے
اور امڈ امڈ آتی ہے
تہمارے گالوں کی لالی
دل کو لبھاتی ہے
تہماری آنکھ کا کجلا
بہت ہی ستاتا ہے
کہ جب میں لوٹ آتا ہوں
وہ رخصت ہونے کا لمحہ
تمہارا سسکیاں لینا
چپکنا میرے سینے سے
میری بازو کو پکڑ کر
بے ساختہ رونا،
جدائی کے وہ آنسو
تہماری آنکھوں سے نکل کر
میرے دل میں بہتے ہیں
تہمارے کاجل کو جب بھی
بے ربط کرتے ہیں ،
آنکھوں سے بہاتے ہیں
مجھے ہر سانس میں میری
کرچی کرچی کرتے ہیں،
مجھے یوں توڑ جاتے ہیں،
تہماری آنکھ کا کجلا
بہت ہی ستاتا ہے
بہت ہی ستاتا ہے
قلم کار:::::::::: راشد ادریس رانا::::::
پردیس میں تمہاری یادیں::::::::::::::: 10-11-2013

No comments:

Post a Comment