Saturday 22 June 2013

اس دیس کے ہر اک لیڈر کو ۔ ۔ ۔۔۔ سولی پہ چڑھانا واجب ہے

اس دیس کے ہر اک لیڈر کو ۔ ۔ ۔۔۔ سولی پہ چڑھانا واجب ہے
جس دیس سے ماؤں بہنوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ اغیار اٹھاکر لے جائیں
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو ۔ ۔ ۔۔ ۔ اشرار چھڑاکر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی ۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔ مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر ۔ ۔ ۔؛۔ ۔ ۔ پولس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس کے مندر مسجد میں ۔ ۔ ۔۔۔۔ ہر روز دھماکے ہوتے ہوں
جس دیس میں جاں کے رکھوالے ۔۔۔ خود جانیں لیں معصوموں کی
جس دیس حاکم ظالم ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ سسکیاں نہ سنیں مجبوروں کی
جس دیس کے عادل بہرے ہوں ۔ ۔۔ ۔ آہیں نہ سنیں معصوموں کی
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔ ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
جس دیس میں بنت حوا کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ چادر داغ سے میلی ہو
جس دیس میں آٹے چینی کا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بحران فلک تک جا پہنچے
جس دیس میں بجلی پانی کا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ فقدان حلق تک جا پہنچے
جس دیس کے ہر چوراہے پر ۔ ۔ ۔ ۔ دو چار بھکاری پھرتے ہوں
جس دیس میں روز جہازوں سے ۔ ۔ ۔ ۔ امدادی تھیلے گرتے ہوں
جس دیس میں غربت ماؤں سے ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ اپنے بچے نیلام کراتی ہو
جس دیس میں دولت شرفا سے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ناجائز کام کراتی ہو
جس دیس کے عہدیداروں سے ۔ ۔ عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
جس دیس کے سادہ لوح انساں ۔ ۔ وعدوں پہ ہی ٹالے جاتے ہوں
اس دیس کے رہنے والوں پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہتھیار اٹھانے واجب ہیں
اس دیس کے ہر اک لیڈر کو ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ سولی پہ چڑھانا واجب ہے

No comments:

Post a Comment