Monday, 28 September 2020

اسلام ‏آباد ‏کے ‏نیچے ‏دبے ‏دیہات

شکرپڑیاں بھی ان 85 دیہات میں شامل تھا جو اسلام آباد کی تعمیر سے متاثر ہوئے۔ جن میں تقریباً 50 ہزار افراد آباد تھے۔ یہاں دو سو سے زائد گھر تھے جو بالکل اس جگہ پر تھے جہاں آج لوک ورثہ موجود ہے۔ لوک ورثہ کے پیچھے پہاڑی پر اس گاؤں کے آثار آج بھی جنگل میں بکھرے پڑے ہیں۔ 85 دیہات کی 45 ہزار ایکٹر زمین جب سی ڈی اے نے حاصل کی تو متاثرین میں اس وقت 16 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے جبکہ انہیں ملتان، ساہیوال، وہاڑی، جھنگ اور سندھ کے گدو بیراج میں کاشت کے لیے 90 ہزار ایکڑ زمین بھی الاٹ کی گئی جس کے لیے 36 ہزار پرمٹ جاری کیے گئے۔

ان میں جو بڑے گاؤں تھے ان میں *کٹاریاں* بھی شامل تھا جو موجودہ شاہراہ ِ دستور اور وزارت خارجہ کی جگہ آباد تھا۔

 شکر پڑیاں لوک ورثہ کی جگہ،
 بیسٹ ویسٹرن ہوٹل کے عقب میں *سنبل کورک*

مری روڈ پر سی ڈی اے فارم ہاؤسز کی جگہ *گھج ریوٹ*،

 جی سکس میں *بیچو* 

ای سیون میں *ڈھوک جیون* 

 ایف سکس میں *بانیاں* 

 جناح سپر میں *روپڑاں* 

جی 10 میں *ٹھٹھہ گوجراں* 

، آئی ایٹ میں *سنبل جاوہ نڑالہ  اور نڑالہ کلاں*

  ایچ ایٹ میں *جابو* 

، زیرو پوائنٹ میں *پتن*  

میریٹ ہوٹل کی جگہ *پہالاں* 

 ایچ ٹین میں *بھیگا سیداں* 

 کنونشن سینٹر کی جگہ *بھانگڑی*

 آبپارہ کی جگہ *باغ کلاں* 

آباد تھے۔

اسی طرح راول ڈیم کی جگہ *راول، پھگڑیل، شکراہ، کماگری، کھڑ پن اور مچھریالاں*  نامی گاؤں بستے تھے۔ 

فیصل مسجد کی جگہ *ٹیمبا*  اور اس کے پیچھے پہاڑی پر *کلنجر*  نام کی بستی تھی۔

شکر پڑیاں میں گکھڑوں کی *بگیال* شاخ کے لوگ آباد تھے جنہیں ملک بوگا کی اولاد بتایا جاتا ہے۔ گکھڑوں نے پوٹھوہار پر ساڑھے سات سو سال حکمرانی کی ہے۔ راولپنڈی کے گزٹیئر 1884 کے مطابق ضلع راولپنڈی کے 109 دیہات کے مالک گوجر اور 62 گکھڑوں کی ملکیت تھے۔

~سجاد اظہر کے آرٹیکل سے اقتباس~

Wednesday, 6 May 2020

مثبت ‏سوچ

انتہائی مثبت سوچ اور تحریر

کہتے ہیں ہر وہ جاندار جو آج دنیا میں موجود ہے حضرت نوح کی کشتی میں موجود تھا جس میں گھونگا بھی شامل ہے۔ اگر خُدا ایک گھونگے کا نوحؑ کی کشتی تک پہنچنے کا انتظار کر سکتا ہے تو وہ خُدا آپ مجھ پر بھی اپنے فضل کا دروازہ اُس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک کہ آپ زندگی میں اپنے متوقع مقام تک نہیں پہنچ جاتے۔

Monday, 13 April 2020

قاتل کورونا کوویڈ 19 کی وبا

●●● کرونا کوویڈ 19 ●●●●
صرف چند مہینوں میں دنیا کیا سے کیا ہو گئی، وہ میرا رب میرا مالک میرا آقا میرا رحمان میرا رحیم اس نے دکھا دیا دنیا کو اپنی سب سے عقلمند تخلیق کو اپنے نائب کو اپنی اشرف المخلوقات کو کہ صرف وہی ہے واحد ایک لا شریک ہستی۔
دنیا کا علم ، عقل، فہم، ترقی، ستاروں پہ کمند، سوپر پاور، نا ڈرنے والے نا گھبرانے والے،  سب کچھ اگا لیتے تھے، کیا کچھ بنا لیتے تھے، ایٹمی طاقت، کیمیائی طاقت، جو کہتے تھے بندر سے انسان ارتقاء پزیر ہوا، اپنے دماغوں پہ فخر اور غرور کرنے والے، جنھوں نے ترقی کی ان بلندیوں کو چھوا کہ قارون، نمرود، فرعون اور شداد تک کہیں پیچھے رہ گئے۔

لیکن میرے مالک میرے خالق نے اتنے بڑے بڑے دعوئے کرنیوالوں کو مچھر کے قابل بھی نا سمجھا کہ مچھر ہی انکو کچھ کہتا، نا سمندر غرق کیا، نا پہاڑ الٹائے، نا آگ برسائی، نا قحط ہی اتارا، بس فقط ایک نظر نا آنیوالا کہ جس کو آنکھ بھی نہیں دیکھ پاتی، اتنا چھوٹا سا جرثومہ !!!!!!! بس حکم ربی نے دنیا کی کایا پلٹ دی۔۔۔۔

○○○○○ سب صفر ہو گیا ○○○○○
ترقی صفر
سائینس صفر
دعویداریاں صفر
علم کے دریا صفر
ایٹم بمب صفر
فوجیں صفر
طب صفر
انجنیئرنگ صفر

میرے رب کی قدرت نے ماحول کو صاف کر دیا، آسمان صاف، زمین صاف، فضائیں صاف، درخت، پیڑ پودے چرند پرند سب صاف شفاف صحت مند اجلے دھلے ہوئے دن با دن چمکتے جا رہے ہیں۔
اور انسان فقط اپنی ناک سانس سنبھالنے کے لئے مقید ہے گھروں میں خود آپ اپنے آپ سے اچھوت بنا پڑا ہے ، حالت بے گورو کفن موت کی تاریکی سروں پہ منڈلاتی ہوئی۔ 

لیکن پھر بات وہی جہاں سے شروع ہوئی کہ!!!!!

میرا مالک ہے، جس کا یہ سارا نظام ہے
وہ ہے موجود ہے ہر جا ہر سو
خدا زمیں سے گیا نہیں ہے
جلد اس کا ازن اسکا کن پھر سے زندگی کو جلا بخشے گا۔ 
بے شک مایوسی کفر ہے
اور توکل ہمارا ایمان
شاید اک موقع ہے ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹ جانے کا، جب سب کچھ الٹ پلٹ رہا ہوتا ہے تو کچھ نیا ترتیب ہو رہا ہوتا ہے کچھ اچھا ہونیوالا ہوتا ہے کچھ ٹھیک ہو رہا ہوتا ہے۔
اللہ واحد لاشریک ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخرالزماں ہیں
رب ہی سوپر پاور ہے رب ہی سب ہے، بے شک
یہی ہمارا ایمان ہے
الھم آمین یا رب