خدا ھم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ خود کے سوا کچھ دکھائی نہ دے
ھنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
خطا وار سمجھے گی دنیا تمہیں
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
مجھے اپنی چادر میں یوں ڈھانپ لو
زمیں آسماں کچھ دکھائی نہ دے
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے
خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے
ReplyDeleteکہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے
خطاوا ر سمجھے دنیا تجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
مجھے ایسی جنت نہیںچاھیے
جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے
میں اشکوں سے نامِ مُحمّدؐ لکھوں
قلم چھین لے ، روشنائی نہ دے
غلامی کی برکت سمجھنے لگیں
اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
خدا ایسے احساس کا نام ھے
رھے سامنے اور دکھائی نہ دے