سنو اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کرے جب تذکرہ کوئی
کرے جب تبصرہ کوئی
تمھاری ذات کو کھوجے
تمھاری بات کو سوچے
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
تمھاری مسکراہٹ پر
ہزاروں لوگ مرتے ہوں
تمھاری ایک آہٹ پر
ہزاروں دل دھڑکتے ہوں
کسی کا تم پہ یوں مرنا
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
ہوا گزرے تمھیں چھو کر
نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے
کرے کوئی تم سے گستاخی
تیری زلفیں بکھر جائیں
تمھارا لمس پی جائیں
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کہ تم کو پھول بھی دیکھیں
تمھارے پاس سے مہکیں
یا چندا کی گزارش ہو
کہ اپنی روشنی بخشو
رُخِ جاناں کوئی دیکھے
مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔۔
Waoo!!! really very nice, good collection of poetry.
ReplyDeleteyour choice is very similer to mine dude, keep it up.
ReplyDelete