ہنسنا اچھا نہیں لگتا تو رلا دیتی ہے
ہنسنا اچھا نہیں لگتا تو رلا دیتی ہے
زندگی کیوں مجھے قسطوں میں سزا دیتی ہے
اب مرے دل کو بھٹکنے کا نہیں اندیشہ
ہر نئی سوچ مجھے راہ دکھا دیتی ہے
یہ سمجھ کر ہی تجھے دوست بنایا میں نے
دوستی دل کی سیاہی کو مٹا دیتی ہے
پیت میں دانہ نہیں ہے تو نہیںغم اس کا
خوش لباسی مرا ہر عیب چھپا دیتی ہے
اپنی حاجت سے زیادہ نہ طلب کر کچھ بھی
حرص انسان کو نظروں سے گرا دیتی ہے
آدمی کوئی بھی ہو اس کی ذرا سی لغزش
خاک میں ساری عبادت کو ملا دیتی ہے
موسم ہجر میں زخموں کی خموشی صابر
آنے والے کسی طوفاں کا پتا دیتی ہے
No comments:
Post a Comment