عشق نہ پُو چھے ذات
سب کی اِک اوقات " عشق نہ پُو چھے ذات"
بالکل بُھول گئے کرنی تھی کیا بات
سَستا کر دے گئی زر کی یہ افراط!
اَب سے تیرے ہیں میرے دن اور رات
سچُے جذبوں سے مہنگی ہوگئی دھات
اب کے خُوب ہوئی بِن موسم برسات
کٹ ہی جاتی ہے کیسی بھی رات !
باسی ہوئی جائے دل میں رکھی بات
کچّی ڈور، میاں! کب تک دیتی ساتھ!
گِر ہیں کھولے گا جانے کب وہ ہاتھ !
تجھ کو چاہوں مَیں کیا میری اوقات!
کیسے اُجڑ گئے ؟ خوابوں کے باغات
No comments:
Post a Comment