چلو پھر ڈھونڈ لیتے ہیں،
اسی معصوم بچپن کو
انہی معصوم خوشیوں کو
انہی رنگین لمحوں کو
جہاں غم کا پتہ نا تھا
جہاں دکھ کی سمجھ نا تھی
جہاں صرف مسکراہٹ تھی
بہاریں ہی بہاریں تھیں
کہ! جب ساون برستا تھا
تو اس کاغذ کی کشتی کو
بنانا اور ڈبو دینا
بہت اچھا سا لگتا تھا
اور اس دنیا کا ہر چہرہ
بہت سچا سا لگتا تھا
چلو پھر ڈھونڈ لیتے ہیں
اسی معصوم بچپن کو۔
اسی معصوم بچپن کو
انہی معصوم خوشیوں کو
انہی رنگین لمحوں کو
جہاں غم کا پتہ نا تھا
جہاں دکھ کی سمجھ نا تھی
جہاں صرف مسکراہٹ تھی
بہاریں ہی بہاریں تھیں
کہ! جب ساون برستا تھا
تو اس کاغذ کی کشتی کو
بنانا اور ڈبو دینا
بہت اچھا سا لگتا تھا
اور اس دنیا کا ہر چہرہ
بہت سچا سا لگتا تھا
چلو پھر ڈھونڈ لیتے ہیں
اسی معصوم بچپن کو۔
keep it up...nice work..
ReplyDelete