ٹھوکر لگی تو اپنے مقدر پہ جا گرا
پھر یوں ہوا کہ آیئنہ پتھر پہ جا گرا
احساس فرض جب بھی ہوا نیند آ گئی
چلنا تھا پل صراط پہ بستر پہ جا گرا
بازی محبتوں کی جہالت نے جیت لی
وہ بن گیا خطیب جو منبر پہ جا گرا
خوشبو قصور وار نہیں اس کو چھوڑ دو
میں پھول توڑتا ہوا خنجر پہ جا گرا
شہروں میں لئے پھرا پانی کی جستجو
جب پیاس مر گئی تو سمندر پہ جا گرا
پھر یوں ہوا کہ آیئنہ پتھر پہ جا گرا
احساس فرض جب بھی ہوا نیند آ گئی
چلنا تھا پل صراط پہ بستر پہ جا گرا
بازی محبتوں کی جہالت نے جیت لی
وہ بن گیا خطیب جو منبر پہ جا گرا
خوشبو قصور وار نہیں اس کو چھوڑ دو
میں پھول توڑتا ہوا خنجر پہ جا گرا
شہروں میں لئے پھرا پانی کی جستجو
جب پیاس مر گئی تو سمندر پہ جا گرا
No comments:
Post a Comment