بڑے معصوم جذ بوں سے
وہ اپنے شوخ ہاتھوںپر
وفا کی سرخ مہندی سے
اسی کا نام لکھتی ہے
جسے وہ پیار کرتی ہے
مگر وہ ناسمجھ لڑکی
ابھی تک یہ نہیں سمجھی
وہ اپنے شوخ ہاتھوںپر
وفا کی سرخ مہندی سے
اسی کا نام لکھتی ہے
جسے وہ پیار کرتی ہے
مگر وہ ناسمجھ لڑکی
ابھی تک یہ نہیں سمجھی
کہ
سپنے ٹوٹ جائیں تو
بہت برباد کرتے ہیں
یہ اجلے رنگ ہاتھوں پر
کبھی ٹھہرا نہیں کرتے
محبت تو حقیقت ہے
کوئی سپنا نہیں ہوتا
کسی کا نام لکھنے سے
کوئی اپنا نہیں ہوتا
سپنے ٹوٹ جائیں تو
بہت برباد کرتے ہیں
یہ اجلے رنگ ہاتھوں پر
کبھی ٹھہرا نہیں کرتے
محبت تو حقیقت ہے
کوئی سپنا نہیں ہوتا
کسی کا نام لکھنے سے
کوئی اپنا نہیں ہوتا
No comments:
Post a Comment