وہ دل میں مرے گھات لگا کر ہی رہے گا
جذبات میں ہلچل سی مچا کر ہی رہے گا
جذبات میں ہلچل سی مچا کر ہی رہے گا
ہر بات میں تکرار کی عادت کے سبب وہ
رشتے میں کوئی چھید بنا کر ہی رہے گا
رشتے میں کوئی چھید بنا کر ہی رہے گا
کہتا ہے، مجھے چاند کو چھونے کی ہے خواہش
اک روز زمیں پر اسے لا کر ہی رہے گا
اک روز زمیں پر اسے لا کر ہی رہے گا
کچا ہے گھروندا مرا، بادل بھی ہے ضد میں
لگتا ہے کوئی کام دکھا کر ہی رہے گا
لگتا ہے کوئی کام دکھا کر ہی رہے گا
گرتی ہے تو سو بار گرے، اُس کی بلا سے
وہ ریت کی دیوار بنا کر ہی رہے گا
وہ ریت کی دیوار بنا کر ہی رہے گا
شک روگ ہے یہ دل کو اگر چھو لے تو سمجھو
بُنیاد وہ اس گھر کی ہلا کر ہی رہے گا
بُنیاد وہ اس گھر کی ہلا کر ہی رہے گا
No comments:
Post a Comment