ایک آدمی کو قتل کے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا اور پولیس نے اصل قاتل پر پردہ ڈال دیا۔ عدالت میں کیس چلا‘ پہلی ہی پیشی پر بے گناہ ملزم نے درج ذیل دعا کو گڑگڑا کر پڑھا ۔جج صاحب کے سامنے پولیس نے پیش کیا۔ جج بہت سخت آدمی تھا اس نے اس بے گناہ ملزم کی طرف دیکھا اور کیس کی فائل پولیس والوں کے منہ پر دے ماری اور کہا کہ تمہیں یہ شخص قاتل نظر آیا ہے؟ اصل قاتل جو تم نے چھپایا ہوا ہے اسے تین دنوں کے اندر پیش کرو اور اسے باعزت بری کردیا۔
یہ دعا مشہور صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ہے ، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں ، آپ نے دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ نے انہیں بچپن میں ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کر دیا تھا اور ان کی والدہ ماجدہ کے التماس کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دنیا اور آخرت کی دعائے خیر سے مشرف فرمایا جس کی وجہ سے آپ نے طویل عمر پائی اور آپ کی سو سے زائد اولاد ہوئی ۔
ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی بات پر حجاج آپ پر غضب ناک ہوگیا ۔ اور اس نے کہاکہ اے انس اگر تو نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نہ کی ہوتی اور امیر المومنین عبدالملک بن مروان کا خط تمہاری سفارش میں نہ آیا ہوتا کہ اس نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کے بارے میں لکھا ہے تو میں تمہارے ساتھ وہ کچھ کرتا جو میرا دل چاہتا ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ! نہیں اللہ کی قسم تو ہرگز میرے ساتھ کچھ نہیں کر سکتا اور میری جانب بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔بلاشبہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات کو سن رکھا ہے ، میں ہمیشہ ان کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کے طفیل میں کسی بادشاہ کے غلبہ اور شیطان کی برائی سے نہیں ڈرتا ۔ حجاج یہ سن کر ہیبت زدہ ہوگیا اور ایک ساعت کے بعد سر اٹھا کر کہا اے ابو حمزہ وہ کلمات مجھے سکھا دو ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میں ہرگز وہ کلمات تمہیں نہیں سکھاؤں گا کیوں کہ تم اس کے اہل نہیں ہو ۔
جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپ کے خادم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے استفسار پر آپ نے ان کو یہ کلمات سکھائے ۔اور کہا کہ انہیں صبح و شام پڑھا کر اللہ تعالیٰ تجھے ہر آفت سے حفاظت میں رکھے گا ۔وہ کلمات یہ ہیں ::بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
یہ دعا مشہور صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ہے ، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں ، آپ نے دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ نے انہیں بچپن میں ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پر مامور کر دیا تھا اور ان کی والدہ ماجدہ کے التماس کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دنیا اور آخرت کی دعائے خیر سے مشرف فرمایا جس کی وجہ سے آپ نے طویل عمر پائی اور آپ کی سو سے زائد اولاد ہوئی ۔
ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی بات پر حجاج آپ پر غضب ناک ہوگیا ۔ اور اس نے کہاکہ اے انس اگر تو نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نہ کی ہوتی اور امیر المومنین عبدالملک بن مروان کا خط تمہاری سفارش میں نہ آیا ہوتا کہ اس نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کے بارے میں لکھا ہے تو میں تمہارے ساتھ وہ کچھ کرتا جو میرا دل چاہتا ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ! نہیں اللہ کی قسم تو ہرگز میرے ساتھ کچھ نہیں کر سکتا اور میری جانب بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔بلاشبہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات کو سن رکھا ہے ، میں ہمیشہ ان کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کے طفیل میں کسی بادشاہ کے غلبہ اور شیطان کی برائی سے نہیں ڈرتا ۔ حجاج یہ سن کر ہیبت زدہ ہوگیا اور ایک ساعت کے بعد سر اٹھا کر کہا اے ابو حمزہ وہ کلمات مجھے سکھا دو ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میں ہرگز وہ کلمات تمہیں نہیں سکھاؤں گا کیوں کہ تم اس کے اہل نہیں ہو ۔
جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپ کے خادم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے استفسار پر آپ نے ان کو یہ کلمات سکھائے ۔اور کہا کہ انہیں صبح و شام پڑھا کر اللہ تعالیٰ تجھے ہر آفت سے حفاظت میں رکھے گا ۔وہ کلمات یہ ہیں ::بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
بِسْمِ اللہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَدِیْنِی۔ بِسْمِ اللہِ عَلٰی اَھْلِیْ وَ مَالِیْ وَوَلَدِیْ۔ بِسْمِ اللہِ عَلٰی مَااَعْطَانِیَ اللہُ۔ اَللہُ رَبِّی لَا اُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا۔ اَللہُ اَکْبَرْ، اَللہُ اَکْبَرْ، اَللہُ اَکْبَرْ، وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَعْظَمُ مِمَّااَخَافُ وَاَحْذَرُ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَائُکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّکُلِّ شَّیْطَانٍ مَّرِیْدٍ۔ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّاہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔ اِنَّ وَلِیَّ اللہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ۔
صحیح مسلم ج۲،جامع ترمذی ج۲، خصائص کبریٰ ج۲، مجمع الزوائد
آج بھی اگر کوئی شخص اس دعا کو پڑھے تو کوئی ظالم و جابر اس کو دینی و دنیاوی نقصان نہیں پہنچا سکتا‘ نیز حادثات اور مشکلات سے محفوظ رہے گا۔
پڑھنے کا طریقہ اور اوقات:
صحیح مسلم ج۲،جامع ترمذی ج۲، خصائص کبریٰ ج۲، مجمع الزوائد
آج بھی اگر کوئی شخص اس دعا کو پڑھے تو کوئی ظالم و جابر اس کو دینی و دنیاوی نقصان نہیں پہنچا سکتا‘ نیز حادثات اور مشکلات سے محفوظ رہے گا۔
پڑھنے کا طریقہ اور اوقات:
جزاک اللہ خیر
ReplyDeleteزبردست ،جزاک اللہ
ReplyDelete