بین الاقوامی فضائی حادثوں اور ہنگامی مواقع پر
نظر رکھنے والے نجی دفتر، ’ائر کرافٹ کریشز ریکارڈ آفس‘ کے مطابق اس حادثے
سے قبل پاکستان میں پینتیس ایسے حادثے ہوئے ہیں جن میں سات سو پانچ افراد
ہلاک ہوئے ہیں۔
راولپنڈی اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے
قریب نجی ائیر لائن کے طیارے کا حادثہ پاکستان کی تاریخ میں کسی نجی کمرشل
فضائی کمپنی کا تیسرا حادثہ ہے۔
بھوجا ایئر لائن کی جو پرواز لوئی بھیر کے قریب گر کر تباہ ہوئی ہے اس میں ایک سو ستائیس افراد سوار تھے۔
پاکستان کی فضائی تاریخ کا سب سے جان لیوا حادثہ
بھی اسلام آباد کے قریب ہی اٹھائیس جولائی دو ہزار دس کو پیش آیا تھا جب
ایئر بلیو کی ایک سو باون افراد سے بھری ائر بس تین سو اکیس مارگلہ کی
پہاڑیوں سے جا ٹکرائی تھی۔
اس سے قبل دس جولائی سن دو ہزار چھ کو سرکاری
ہوائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن کا فوکر طیارہ ملتان ائر پورٹ سے
اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اُس میں پینتالیس
افراد ہلاک ہوئے جن میں ہائی کورٹ کے دو جج، فوج کے دو بریگیڈئر اور
بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل تھے۔
مسافروں کی اموات کا سبب بننے والے حادثوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
جان لیوا حادثات
سرکاری ہوائی کمپنی پاکستان اٹرنیشنل ایئر لائنز
یا ابتداء میں پاک ائر ویز، کو گیارہ حادثے اندرونِ ملک ہی پیش آئے جن میں
سے پانچ حادثے فوکر طیاروں کے تھے۔
سن دو ہزار چھ میں ملتان کا فوکر طیارے
کا حادثہ پی آئی اے کی تاریخ کا اندرونِ ملک سب سے جان لیوا حادثہ تھا جس
کے بعد فوکر طیاروں کا استعمال بند کر دیا گیا۔
پاکستان میں اب تک فوجی مسافر طیاروں کے دس حادثے
پیش آئے ہیں۔ آخری حادثہ پاکستان ائر فورس کے فوکر طیارے کا تھا جو بیس
فروری سن دو ہزار تین کو پیش آیا۔ کوہاٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے اس
طیارے میں اس وقت کے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل مصحف علی میر
سترہ افسران سمیت مارے گئے تھے۔
دارالحکومت اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں
اٹھائیس جولائی سن دو ہزار دس کو اندرونِ ملک ہونے والا حادثہ کسی کمرشل
نجی ہوائی کمپنی کا پہلا اور ملکی تاریخ کا سب سے جان لیوا فضائی حادثہ ہے۔
پاکستانی فضائیہ کے لیے اب تک مال بردار طیارے
ہرکولیس سی ون تھرٹی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے ہیں جن میں خصوصی
کیپسول رکھ کر مسافروں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہرکولیس سی ون
تھرٹی کے چار حادثوں میں سے سترہ اگست انیس سو اٹھاسی کو بہاولپور کے قریب
پیش آنے والا حادثہ قابلِ ذکر ہے جو اس وقت کے صدر اور فوجی آمر جنرل ضیاء
الحق سمیت تیس اہم شخصیات اور فوجی افسران کی موت کا سبب بنا۔
پاکستانی سرزمین پر گزشتہ تریسٹھ برس میں غیر ملکی ہوائی کمپنیوں کے نو فوجی اور غیر فوجی مسافر بردار طیاروں کو حادثے پیش آئے ہیں۔ ان میں سے تین حادثوں میں افغانستان کے مسافر
بردار طیارے گر کر تباہ ہوئے۔
تیرہ جنوری انیس سو اٹھانوے کو افغان ہوائی
کمپنی آریانا ایئر کا مسافر طیارہ خوژک پہاڑی سلسلے میں توبہ اچکزئی کے
علاقے میں گرا۔ اس حادثے میں اکاون مسافر ہلاک ہوئے اور یہ اٹھائیس جولائی
دو ہزار دس سے پہلے تک پاکستانی سرزمین پر سب سے زیادہ جان لیوا فضائی
حادثہ تھا۔
نو جنوری سن دو ہزار دو کو امریکی ائر فورس کا
ہرکولیس سی ون تھرٹی بلوچستان کی شمسی ائر بیس کے قریب گر کر تباہ ہوا اور
سات مسافروں کی موت کا سبب بنا۔ یہ پاکستان میں کسی غیر ملکی طیارے کا آخری
حادثہ تھا۔
چوبیس فروری سن دو ہزار تین میں ایدھی ائر ایمبولینس کا سیسنا چار سو دو طیارہ کراچی کے قریب آٹھ مسافروں کی موت کا سبب بنا۔
No comments:
Post a Comment