گھر چھوڑنے لگے تو کوئی یاد آگیا
آنسو نکل پڑے تو کوئی یاد آگیا
آنسو نکل پڑے تو کوئی یاد آگیا
گھر کو بنانے والا تو کوئی مٹی میں سو گیا
حصّے جو بٹ گئے تو کوئی یاد آگیا
حصّے جو بٹ گئے تو کوئی یاد آگیا
جن کیلئے ٹھکرا دیا وہی
ٹھکرا کر چل دئیے تو کوئی یاد آگیا
ٹھکرا کر چل دئیے تو کوئی یاد آگیا
دن بھر تو اسکے یاد سے غافل رہے مگر
جلنے لگے دئیے تو کوئی یاد آگیا
جلنے لگے دئیے تو کوئی یاد آگیا
اس نے بھی تو کئے تھے ،مگر نبھائے نہیں
وعدے کبھی کئے تو کوئی یاد آگیا
وعدے کبھی کئے تو کوئی یاد آگیا
دن بهر تو اسكى ياد سے غافل رهے مگر
ReplyDeleteجلنے لگے ديے تو كوى ياد اگيا
حاصل غزل شعر هے باقى سب مصرعون كو بهى اسى درجۂ كے شعرون مين لايا جاسكتا هے
اپكى إجازت كے بغير اپكےاشعار سے چهـيڑ چهـاڑ كى معافى كا خواستگارهون
ReplyDeleteگهـر چهـوڑنے لگے تو كوى ياد ا گيا
آنسو چهـپالئے تو كوى ياد اگيا
گهر كو بنانے والے تو مٹى مين سو گئے
ورثے جو بٹ گئے تو كوى ياد اگيا
چهـوڑا تها عيش جهان جن كے لئے وهى
ٹهـکرا كے چل دئے تو كوى ياد اگيا
دن بهر تو انكى ياد سے غافل رهے مگر
جلنے لگے دئے تو كوى ياد اگيا
إيفاے عهد همكو ملا هى نهين كبهي
وعدے كبهى كئے تو كوى ياد اگيا
بھائی ابراہیم علی،
ReplyDeleteبہت زبردست تبدیلی کی آپ نے ، جذبات کی عکاسی اور سچے الفاظ کا اضافہ کیا ہے آپ نے۔ بہت بہت شکریہ۔
بلاگ بنائے آپ کا کوئی بھی بلاگ نہیں ہے۔ ہماری ضرورت ہو تو بھائی حاضر ہیں آپ کی مدد اور خدمت کے لیئے۔
جزاک اللہ۔