ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لئے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لئے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لئے
ہم نے تو اپنے جسم پر زخموں کے آئینے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لئے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لئے
میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف
اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لئے
اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لئے
دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لئے
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لئے
لوگوں کی چادروں پہ بناتی رہی وہ پھول
پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لئے
پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لئے
ہر حرملہ کے دوش پہ ترکش کو دیکھ کر
ماؤں نے اپنی گود میں بچے چھپا لئے
ماؤں نے اپنی گود میں بچے چھپا لئے
No comments:
Post a Comment