Sunday 22 May 2011

ہمیشہ ایک دفعہ کا ذکر کیوں

ایک دفعہ کا ذکر ہے

جی تو جناب بات ہو رہی ہے کہ ہمیشہ ایک دفعہ کا ذکر کیوں ہوتا ہے،
تو بات کچھ یوں ہے کہ میرے ایک دوست کچھ عرصہ پہلے دبئی گئے، واپسی پر بورڈنگ کے دوران اچانک انہیں ایک خوبصورت لڑکی نظر آئی جو بہت پریشانی کے عالم میں‌کھڑی تھی اور بار بار داخلی دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی، تو جناب میرے دوست حسب عادت فوراً اس کے پاس گئے اور اس سے بہت مہذب طریقے سے پریشانی کی وجہ دریافت کی، لڑکی نے جلدی جلدی سے بتایا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ دبئی میں رہتی ہے اور زندگی میں پہلی بار پاکستان جا رہی ہے، لیکن جن صاحب نے اس کو گائیڈ کرنا تھا وہ ابھی تک نہیں آیا تھا اور فلائیٹ کا وقت ہو چکا تھا، اب جناب ہمارے دوست صاحب نے انہیں‌تسلی دی اور کہا کہ کوئی بات نہیں آپ کو پاکستان میں کسی قسم کی بھی مدد کی ضرورت ہو گی تو آپ مجھ پر اعتماد کر سکتی ہیں۔
قصہ المختصر کہ جناب ان دونوں میں پاکستان آنے تک اچھی خاصی دوستی ہو چکی تھی۔ اس کہ بعد پاکستان میں آکر ان دونوں نے اچھا خاصہ وقت ساتھ ساتھ گزارا، ہمارے دوست نے کچھ ایسا اچھا امپریشن دیا کہ وہ لڑکی نا صرف ان سے متاثر ہو گئی بلکہ اس نے ان کو شادی کی آفر بھی کردی۔
اب جناب یہ صاحب بہت خوش ہوے شادی تو کرنی ہی تھی سو ایک اچھی لڑکی مل گئی، ان کے گھر والوں نے بھی رضامندی کا اظہار کر دیا اور طے یہ ہوا کہ وہ واپس جائے گی اپنے والدین سے بات کرے گی اور جلد ان کے ساتھ واپس آجائے گئ۔ اسکے بعد شادی کی جائے گی۔
یہ صاحب خود انکو چھوڑنے ائر پورٹ گئے، اور کافی گرمجوشی اور عہدوفا کے بعد اسکو رخصت کر آئے،
کچھ عرصہ تک اس لڑکی کا کوئی فون نہ آیا، پہلے تو سب یہی سمجھتے رہے کہ کوئی مصروفیت ہو گی لیکن کافی دن گزرنے کے بعد سب کو تشویش ہوئی، اب ان صاحب نے اس کے موبائل پر رابطے کی کوشش کی تو اگے سے ایک بزرگ نے فون ریسیو کیا ان کے پوچھنے پر جو خبر اسکو ملی وہ ایک انتہائی خوفناک اور افسوسناک بات تھی وہ یہ کہ دبئی میں ائرپورٹ سے واپسی پر اس لڑکی کا کار ایکسیڈنٹ ہوا تھا اور وہ چند گھنٹوں بعد ہی وفات پا گئی تھی۔
یہ صاحب بہت دلبرداشتہ ہوئے، کافی عرصہ تک کام وام بھی نہ کیا، بہت پریشانی کے عالم میں بلکل پاگلوں جیسی حالت بنا کر گھومتے رہے، لیکن وقت ہر زخم کا مرہم ہوتا ہے، آہستہ آہستہ یہ دوبارہ اپنی اصل زندگی میں لوٹ آئے۔
اب آپ یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ کہانی ختم تو جناب نہیں
اب کیا ہوا کہ کچھ عرصہ بعد وہ لڑکی ان کے خواب میں آئی اور وہ بھی اس حالت میں کہ خون سے لت پت اور ان کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتی ہوئی پھر اس نے ان کی قمیض کا کالر پکڑ لیا، یہ صاحب ڈر کہ اٹھ گئے،
پھر یہ خوابوں کا سلسلہ لگاتار ہوتا گیا، ان صاحب نے ادویات کا استعمال شروع کردیا، سائکاٹرسٹ کو ملے اس سے بھی دوائی لی مگر ہر مرتبہ دوائی استعمال کرنے کہ بعد اسکا اثر الٹا ہوتا، خواب بار بار آتا اور اب تو یہ بھی ہونے لگا کہ اکیلے میں بیٹھے بیٹھے اسکو وہ لڑکی اپنے سامنے نظر آنے لگتی،
آخر کار گھر والوں نے ان کی شادی انکی ایک کزن سے کردی تاکہ اسکی اس لڑکی کے بھوت سے جان چھوٹ جائے، اسکے بعد اسکی زندگی میں کچھ دن کہ لئے بہت اچھی تبدیلی آئی لیکن اب کیا ہوا کہ ایک دن یہ صاحب تو گئے ہوئے تھے دفتر، ان کی بیوی جو ان کی شرٹ/قمیض دھونے لگی تو کیا دیکھتی ہے کہ قمیض کے کالر پر تازہ خون کے دھبے تھے، ڈر کے مارے وہ کانپنے لگی، اسکے بعد اس نے جلدی جلدی سے اس شرٹ کو دھونا شروع کر دیا لیکن حیرت کی بات تھی کہ خون کے داغ صاف ہی نہیں ہو رہے تھے اور اسکی پریشانی بڑھتی جا رہی تھی اسی دوران دروازے پر بیل ہوئی وہ دوڑتی ہوئی باہر آئی دروازہ کھولا، دیکھا تو دروازے پر ایک بوڑھی عورت کھڑی تھی، اس نے پریشانی کے عالم میں اس سے پوچھا کہ فرمائے بڑی بی کیا بات ہے،
بوڑھی عورت نے بڑے اطمینان سے جواب دیا کہ جو تم صاف کرنا چاہتی ہو وہ اس طرح صاف نہیں ہو گا،
تو کس طرح صاف ہو گا؟
لڑکی نے پریشانی سے پوچھا،
حیرت سے اسکا رنگ پیلا پڑ چکا تھا،
بوڑھی عورت نے ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے کہا
"صرف ایک چیز سے یہ داغ صاف ہو سکتے ہیں"
وہ کیا ؟ (لڑکی نے پریشانی سےگھبرائی ہوئی آواز میں پھر پوچھا)
بوڑھی نے جواب دیا
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
!
صرف اور صرف SURF EXCEL

1 comment: