تم بھول گئے شاید
(انور مسعود)
تم بھول گئے شاید
وہ جو دودھ شہد کی
کھیر تھی
وہ جو نرم مثل
حریر تھی
وہ جو آملے کا
اچار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جو ہرن کے
سیخ کباب تھے
وہ جو آپ
اپنا جواب تھے
وہ جو کوئٹے کا
انار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نا یاد ہو
وہ جو سیب
زینت باغ تھے
وہ جو شاخ شاخ
چراغ تھے
وہ جو آلووں کو
بخار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نا یاد ہو
وہ رقیب کے
جو بغیر تھی
وہ جو چاند رات
کی سیر تھی
وہ جو عہد
فصل بہارتھا
وہ جو ہم میں تم میں قرارتھا
مجھے سب ہے یاد زرا زرا
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
(انور مسعود)
تم بھول گئے شاید
وہ جو دودھ شہد کی
کھیر تھی
وہ جو نرم مثل
حریر تھی
وہ جو آملے کا
اچار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جو ہرن کے
سیخ کباب تھے
وہ جو آپ
اپنا جواب تھے
وہ جو کوئٹے کا
انار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نا یاد ہو
وہ جو سیب
زینت باغ تھے
وہ جو شاخ شاخ
چراغ تھے
وہ جو آلووں کو
بخار تھا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا
تمہیں یاد ہو کہ نا یاد ہو
وہ رقیب کے
جو بغیر تھی
وہ جو چاند رات
کی سیر تھی
وہ جو عہد
فصل بہارتھا
وہ جو ہم میں تم میں قرارتھا
مجھے سب ہے یاد زرا زرا
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا
ReplyDeleteتُمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
کبھی ہم ميں تُم ميں بھی پيار تھا
تُمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو