Sunday 3 June 2012

آو اپنے دل کو مکان کر لیں، گھر یہ خود ہوجائے گا۔


دیواریں اٹھیں تو جدا کرتی ہیں گریں تو ملاتی ہیں
 
درکھلتے ہیں خوش آمدید کہتے ہیں اوربند ہوتے ہیں تو خدا حافظ کہتے ہیں
 
کھڑکیاں کھلتی ہیں تو ہوا کو بلاتی ہیں اور بند ہوتی ہیں تو دھوپ کو روکتی ہیں
 
روشندان روشنی پہنچاتے ہیں، رات کی تاریکی میں ستارے دکھاتے ہیں
 
صحن سب کو ایک جگہ اکھٹا کرتے ہیں، مل جل کر بیٹھنے کا موقع دیتے ہیں
 
کمرے الگ ہوں تو تکلیفیں بانٹنے والاکوئی نہیں ہوتا، ساتھ ساتھ ہوں تو دکھ درد میںحوصلہ دینے والے مل جاتے ہیں
 
کچن ایک ہو تو رزق کی فراوانی اور برکت ہوتی ہے، الگ ہوں تو رزق بھی بکھر جاتا ہے
 
سیڑھی بچپن اور جوانی یاد دلاتی ہے
 
چھت نیلا نیلا آسمان، تاریک رات کےجھلمل کرتے تارے، پورے چاند کی چاندنی، برسات کی سرمئی گھٹآ اور سردیوں کی دھوپ دلاتی ہے
 
بیٹھک دوستوں کی محفلیں، بزرگوں کی خوش گپیوں کی یاد دلاتی ہے، سب کو مل بیٹھنے اور گلے شکوئے دور کرنے کا موقع دیتی ہے

تو دوستو!!!!!

اپنے دل کو بھی مکان کر لیں، دیواریں گرا دیں، دروازے ،کھڑکیاں اور روشندان کھول دیں۔ دل میں ایک صحن بنائیں جس میں سب مل بیٹھ کر خوشیاں اور غم بانٹیں، دل کے سب کمرے ساتھ ساتھ بنائیں، اور ایک کچن اور ایک سیڑھی جو آپ کو بچن یاد دلائے ، اور ایک ایسا چھت جس سے قدرت کے سب رنگ نظر آئیں، ایک ایسی بیٹھک جہاں کوئی پرایا نا ہو، سب اپنے ہوں۔

بس پھر یہ مکان ایک مکمل گھر بن جائے گا۔

تحریرازراشد ادریس رانا___یو اے ای

No comments:

Post a Comment