Sunday 24 June 2012

کسی کے روٹھ جانے سے:::::

کہا تھا تم نے یہ اک دن
میں تم کو چھوڑ جاؤں تو
یا ناطہ توڑ جاؤں تو
میں تم سےروٹھ جاؤں تو
تمہیں کیا فرق پڑتا ہے

تمہارا یہ بھی کہنا تھا


کسی کے روٹھ جانے سے

یا ناطہ ٹوٹ جانے سے
کسی کو کچھ نہیں ہوتا
ہوائیں چلتی رہتی ہیں
گھٹائِیں آتی جاتی ہیں
نظام زندگانی میں
کوئی ہلچل نہیں مچتی
فغان و آہ و نوحے کی
کوئی محفل نہیں سجتی

میری جاں بات یہ سچ ہے


کسی کے روٹھ جانے سے

یا دامن چھوٹ جانے سے
کسی کی سانس سے اس کا
تعلق پھر بھی رہتا ہے
یہ سانسیں چلتی رہتی ہیں
یہ دل پھربھی دھڑکتا ہے

مگر یہ بھی حقیقت ہے
 
کسی کے روٹھ جانے سے
کہ ناطہ ٹوٹ جانے سے
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
تو خوشیاں روٹھ جاتی ہیں
بشرزندہ تو رہتا ہے
مگراک لاش کی مانند
جہاں میں پھرتا رہتا ہے
خس و خاشاک کی مانند 

(●̮̮̃•̃)
/█\
.Π.

No comments:

Post a Comment