ایک بات ہے کہ ساری قوم ، عوام، عدلیہ، اور ادارے ، وزیر اعظم اور صدر اور سیاہ ست دانوں کے احتساب کی بات کرتے ہیں ہر آنے والا ہر جانے والے کے احتساب کی بات کرتا ہے۔ لیکن میرے خیال میں احتساب نیچے سے ہونا چاہیئے۔۔۔۔۔
مثال کے طور پرــــــــــــــــ
کم از کم ایک علاقے کے ایس ایچ او، کونسلر ، سکول کالج کے پرنسپل، اداروں میں بیٹھے کلرک ،مساجد کے مولوی، اور خاص طورپر مدارس اور این جی اوز چلانے والے لوگـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یعنی اس لیول کے لوگوں کا احتساب کیا جائے۔
!!!!!لیکن کیسے!!!!!
جیسے کراچی آپریشن سٹارٹ ہوا؟ ویسے؟
جی نہیــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــں
ہفتہ بھر پہلے میڈیا کے کتوں کو بھونکنے پر لگا دیا کہ ہم آپریشن کر رہے ہیں۔ جس کو ادھر ادھر ہونا ہے ہو جائے پھر نا کہنا بتایا نہیں تھا۔
عام عوام کو کھلی اجازت ہو کہ وہ ایسے لوگوں کے کالے کرتوت منظر عام پر لائیں مگر "اپنی شناخت" پوشیدہ رکھ کر۔ اور جس جگہ یہ ساری معلومات اکھٹی ہوں وہ جگہ مکمل طور پر نوجوانوں کے ہاتھ میں ہونی چاہئے۔ کیوں کہ نوجوان ہی وہ طاقت ہے جو کسی بھی قسم کا دباو برداشت نہیں کرتے۔
اس جگہ پر اکھٹے ہونے والا ڈیٹا،
ذاتی نقل و حرکت
لوگوں سے میل جول
زمین جائیداد
گاڑی، کوٹھی، بنگلہ
بنک بیلنس
معمولات زنگی
رہن سہن
اخلاقیات
تعلیم اور تجربہ وغیرہ وغیرہ
ان سب پر مشتمل ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی بنیاد پر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بندہ خاندانی زمین جائیداد کے نا ہونے،اور کوئی دوسرا حلال زریعہ آمدنی نا ہونے کے باوجود صرف ماہانــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ تنخواہ پر اپنا گھر کیسے چلا رہا ہے،
اس کی تعلیم اور تجربہ اس کی موجودہ پوسٹ یا کرسی کے مطابق ہے،
اس کے پاس اثاثہ جات کیسے اور کہاں سے آتے ہیں،
اس کی اپنی اخلاقیات کیا ہیں،
ظاہر ہے ایک شرابی، زنا کار، جواری انسان کا کیا کردار ہوگا
ان ساری چیزوں پر مشتمل ڈیٹابیس صرف 30 دن میں بتا سکتا ہے کہ یہ لوگ نظر کیا آتے ہیں اور حقیقت میں کیا ہیں؟
اور مکمل رپورٹ کی بنا پر اگر وہ نا اہل ہے توفوری طور پر اس کو اس عہد سے برطرف کر کے اس جگہ پڑھے لکھے نوجوان لوگوں کو لگایا جائے۔
اس کے کئی مثبت پہلو ہوں گے۔
نوجوان پڑھے لکھے ، تازہ زہن لوگ اداروں میں آئیں گے
معاشرے کے یہ ناسور جو ناجانے کتنے کتنے سالوں سے سانپ بن کر بیٹھے ہیں ان سے پاکی نصیب ہوگی
نئے لوگ، تعلیم یافتہ لوگ لانے سے نظام میں یقینی بہتری آئے گی
اور بہت سوں کو سبق ملے گا کہ وہ اپنا قبلہ درست رکھیں ورنہ عوامی احتساب کو شکار بھی ہو سکتے ہیں
کسی بھی ادارے کے کرتا دھرتا کی یہ غلط فہمی دور ہو جائے گی کہ وہ شداد ہے اور اپنی جنت سجائے بیٹھا ہے اور کوئی اس کو زمین بوس کرنے والا نہیں۔
امید ہے کہ صاحب عقل لوگ میری بات سے اتفاق کریں گے۔
شکریہ