رنجیت سنگھ کے زمانے میں ، پنجاب پر سکھوں کی حکومت تھی، رنجیت سنگھ جنگجو طبعیت کا مالک تھا، ایک آنکھ سے دیکھنے والا بہادر شخص تھا۔ یہ واقعہ رنجیت سنگھ کے زمانے کا ہے۔
سکھ اکٹھے ہوکر رنجیت سنگھ کے دربار میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ مسلمان جو صبح کو آذان دیتے ہیں، اس سے ہمارے برتن ناپاک ہوتے ہیں، مسلمانوں کو ایسا کرنے سے روکا جائے۔
رنجیت سنگھ نے ایک انوکھا تاریخی حکم دیا کہ مسلمانوں کو ایسا کرنے سے روکا جاتا ہے اور جتنے سکھ یہ شکایت لے کر آئے ہیں ان کی ڈیوٹی لگائ جاتی ہے کہ وہ صبح جس وقت آذان ہوتی ہے، اس سے پہلے ہر مسلمان کے گھر جائیں اور اسے بتائیں کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے۔
سکھ اکٹھے ہوکر رنجیت سنگھ کے دربار میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ مسلمان جو صبح کو آذان دیتے ہیں، اس سے ہمارے برتن ناپاک ہوتے ہیں، مسلمانوں کو ایسا کرنے سے روکا جائے۔
رنجیت سنگھ نے ایک انوکھا تاریخی حکم دیا کہ مسلمانوں کو ایسا کرنے سے روکا جاتا ہے اور جتنے سکھ یہ شکایت لے کر آئے ہیں ان کی ڈیوٹی لگائ جاتی ہے کہ وہ صبح جس وقت آذان ہوتی ہے، اس سے پہلے ہر مسلمان کے گھر جائیں اور اسے بتائیں کہ نماز کا وقت ہوگیا ہے۔
سکھوں پہ تو جیسے قیامٹ ٹوٹ پڑی روزانہ ان کو مشقت کرنی پڑتی، نمازیوں کی تعداد مساجد میں بہت زیادہ ہوگئ۔ کچھ دنوں بعد ان سکھوں نے ہاتھ جوڑ لیے، رنجیت سنگھ سے کہا کہ آپ اپنا حکم واپس لیں، مسلمانوں کو آذان دینے دیں، اب برتن ناپاک نہیں ہونگے۔
No comments:
Post a Comment